تم
غیروں سے ہنس ہنس کے ملاقات کرو ھو
اور ہم سے وہی زہر بھری بات کرو ھو
بچ بچ کے
گزر جاؤ ہو تم پاس سے میرے
تم تو بخدا غیروں کو بھـی مات کرو ھو
تم تو بخدا غیروں کو بھـی مات کرو ھو
نشتر سا
اُتر جاوے ھے سینے میں ہمارے
جب ماتھے پہ بل ڈال کے تم بات کرو ھو
جب ماتھے پہ بل ڈال کے تم بات کرو ھو
تقوے
بھی بہک جاویں ہیں محفل میں تمہاری
تم اپنی ان آنکھوں سے کرامات کرو ھو
تم اپنی ان آنکھوں سے کرامات کرو ھو
پھولوں
کی مہک آوے ھے سانسوں میں تمہاری
موتی سے بکھر جاویں ہیں جب بات کرو ھو
موتی سے بکھر جاویں ہیں جب بات کرو ھو
ہم
غیروں کے آگے تمہیں کیا حال بتائیں
پاس آکے سنو دور سـے کیا بات کرو ھو
پاس آکے سنو دور سـے کیا بات کرو ھو
کیا کہہ
کے پُکاریں گے تمہیں لوگ ،یہ سوچو
اقبؔال پہ تم ظلم تو دن رات کرو ھو
اقبؔال پہ تم ظلم تو دن رات کرو ھو
No comments:
Post a Comment