دور
تمہارا دیس ہے مجھ سے
دور
تمہارا دیس ہے مجھ سے اور تمہاری بولی ہے
پھر بھی
تمہارے باغ ہیں لیکن من کی کھڑکی کھولی ہے
آؤ کہ
پل بھر مل کے بیٹھیں بات سنیں اور بات کہیں
من کی
بیتا ،تن کا دکھڑا ، دنیا کے حالات کہیں
اس
دھرتی پر اس دھرتی کے بیٹوں کا کیا حال ہوا
رستے
بستے ہنستے جگ میں جینا کیوں جنجال ہوا
کیوں
دھرتی پہ ہم لوگوں کے خون کی نسدن ہولی ہے
سچ
پوچھو تو یہ کہنے کو آج یہ کھڑکی کھولی ہے
بیلا
دیوی آج ہزاروں گھاؤ تمہارے تن من ہیں
جانتا
ہوں میں جان تمہاری بندھن میں کڑے بندھن میں
روگ
تمہارا جانے کتنے سینوں میں بس گھول گیا
دور
ہزاروں کوس پہ بیٹھے ساتھی کا من ڈول گیا
یاد ہیں
تم کو سانجھے دکھ نے بنگالے کے کال کے دن
راتیں
دکھ ور بھوک کی راتیں دن جی کے جنجال کے دن
تب بھی
آگ بھری تھی من میں اب بھی آگ بھری ہے من میں
میں تو
یہ سو چوں آگ ہی آگ ہے اس جیون میں
ا ب سو
نہیں جانا چاہے رات کہیں تک جائے
ا ن کا
ہاتھ کہیں تک جائے اپنی بات کہیں تک جائے
سانجھی
دھرتی سانجھاسورج ،سانجھے چاند اور تارے ہیں
سانجھی
ہیں سبھی دکھ کی ساری باتیں سانجھے درد ہمارے
گولی
لاٹھی ہیسہ شاسن دھن دانوں کے لاکھ سہارے
وقت
پڑیں کس کو پکاریں جنم جنم کے بھوک کے مارے
برس برس
برسات کا بادل ندیاسی بن جائے گا
دریا
بھی اسے لوگ کہیں گے ساگر بھی کہلائے گا
جنم جنم
کے ترسے من کی کھیتی پھر بھی ترسے گی
کہنے کو
یہ روپ کی برکھا پورب پچھم برسے گی
جس کے
بھاگ سکندر ہوں گے بے مانگے بھی پائے گا
آنچل کو
ترسانے والا خود دامن پھیلائے گا
انشا جی
یہ رام کہانی پیت پہلی بوجھے کون
نام لیے
بن لاکھ پکاریں بوجھ سہیلی بوجھے کون
وہ جس
کے من کے آنگن میں یادوں کی دیواریں ہوں
لاکھ
کہیں ہوں روپ جھروکے ،لاکھ البیلی ناریں ہوں
اس کو
تو ترسانے والا جنم جنم ترسائے گا
کب وہ
پیاس بجھانے والا پیاس بجھانے آئے گا
No comments:
Post a Comment