م۔ کی
کہاوتیں
( ۴۰ ) ملک خدا تنگ نیست، پائے
گدا لنگ نیست :
یعنی خدا کا ملک تنگ نہیں ہے اور نہ ہی اِِس فقیر کے پیر میں
لنگ ہے۔گویا میں جہاں چاہے اِس دُنیا میں جاسکتا
ہوں۔ کسی قسم کی کوئی رُکاوٹ میری راہ میں نہیں ہے۔
( ۴۱) من بھر کا سر ہلا دیا،
ٹکے بھر کی زبان نہیں ہلائی :
کسی بات کا جواب دینے کے
لئے کوئی شخص صرف سر ہلائے لیکن زبان سے کچھ نہ کہے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
(۴۲) منگائی مسّی لے آیا
مٹّی :
یعنی اتنا احمق کہ ذرا سی بات بھی نہیں سمجھ سکتا۔
اُس سے مسّی منگائی جائے تو وہ مٹّی اٹھا لاتا ہے۔
(۴۳) من چاہے منڈیا
ہلائے :
مُنڈیا یعنی سر۔ یعنی دل تو چاہ رہا ہے لیکن دُنیا کو
دکھانے کے لئے سر کے اشارے سے نہیں کہہ رہا ہے۔ کوئی شخص بظاہر کسی چیز کے
لینے سے انکار کرے لیکن در اصل وہ اس کا خواہش مند ہو تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
( ۴۴) منھ سے نکلی
کوٹھوں چڑھی :
یعنی بات اِدھر منھ سے نکلی اور اُدھر دنیا میں مشہور ہوئی جیسے
کوٹھے سے اس کا اعلان کیا جا رہا ہو۔ اسی مطلب کو دو اَور کہاوتیں یوں
ادا کرتی ہیں کہ’’ منھ سے نکلی ہوئی پرائی بات‘‘ اور ’’ نکلی حلق سے
پہنچی خلق تک‘‘۔
(۴۵) منھ سے بولے نہ سر سے
کھیلے :
یعنی چپ سادھ لی ہے اور کسی بات کا جواب نہ تو زبان سے دیتا ہے اور نہ ہی
سر کے اشارے سے کام لیتا ہے۔
( ۴۶) منھ میں دانت نہ
پیٹ میں آنت :
انتہائی ضعیف اور عمر
رسیدہ شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ نہ منھ میں دانت ہے اور نہ پیٹ
میں آنت یعنی اتنا بوڑھا ہے کہ نہ تو کھانا ٹھیک سے چبا پاتا ہے اور نہ ہی اس کی
آنتیں کھانا ہضم کر سکتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment