م۔ کی کہاوتیں
(۵۳) منھ میں لگام نہیں
ہے :
یعنی زبان پر اختیار یا قابو نہیں ہے، جا
و بیجا بولتے ہیں۔
(۵۴) منھ چومتے ہی گال کاٹ لیا :
یعنی ذرا سی رعایت دیکھی تو زیادتی پر
اُتر آئے۔ یہ چھچھورے پن کی نشانی ہے۔
( ۵۵) منھ بھی اپنا، زبان بھی اپنی
:
انسان اپنے کہے کا خود ذمہ دار ہوتا
ہے۔ اس کہاوت میں تنبیہ کی گئی ہے کہ آدمی کو اپنی زبان پر قابو رکھنا چاہئے
اور بے سوچے سمجھے کچھ کہنا نہیں چاہئے۔
( ۵۶ ) منھ کا میٹھا، پیٹ کا کھوٹا
:
یہ کہاوت ایسے شخص کے لئے کہی جاتی ہے جو بظاہر
تو سیدھا سادا معلوم ہو لیکن جس کے دل میں بغض اور دشمنی بھری ہوئی ہو۔
( ۷ ۵) موئے پر سو دُرّے :
مُوا یعنی مُردہ۔دُرّا یعنی
کوڑا۔کسی کا بڑا نقصان ہو اور اس پر اس کی بے عزتی بھی کی جائے تو گویا موئے پر سو
دُرّے لگائے گئے۔ اسی پر محل استعمال قیاس کیا جا سکتا ہے۔
( ۵۸) مو کو نہ تو کو چولھے میں
جھونکو :
یہ عورتوں کی زبان ہے۔ دو
عورتوں میں کسی چیز پر لڑائی ہو رہی ہو اور مقدمہ کسی تیسری کے سامنے
پیش کیا جائے تو فیصلہ یہ ہو سکتا ہے کہ’’ نہ یہ چیز تیری ہے اور نہ میری، چولھے
میں جھونکو اس کو، جھگڑا کیوں ہو رہا ہے ذرا سی بات پر؟‘‘
( ۵۹) موم کی ناک ہے :
یعنی
بہت کمزور ہے، جس طرح چاہے موڑ لو۔
ایڑا بن کر پیڑا کھانا
ReplyDeleteہندی محاورہ ہے