م۔ کی کہاوتیں
( ۳۵ ) مکر چکر کی کہانی، آدھا تیل
آدھا پانی :
مکر چکر یعنی گول مول، دھوکہ فریب۔
آدھا تیل آدھا پانی اسی فریب کاری کی جانب اشارہ ہے کہ بات سیدھی اور سچی نہیں
کی جا رہی ہے۔
(۳۶ ) مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی
سی :
یعنی چیز اچھی ہے لیکن جو بات اس میں
ہونی چاہئے وہ نہیں ہے۔مولوی مدّنؔ نامی ایک بزرگ دربار اودھ
میں بہت رسوخ رکھتے تھے اور اپنی حق گوئی اور انصاف پسندی کے لئے مشہور تھے۔
یہ فقرہ اکبرؔ الہ آبادی کے ایک شعر کا دوسرا مصرع ہے اور اپنے مزاح
میں مولوی صاحب کے متعلق غلط تاثر دیتا ہے کہ ان کی داڑھی بہت شاندار
تھی جب کہ اصل موضوع سخن ان کی بیباکی اور صاف گوئی ہے۔شعر یوں
ہے ؎
اگر چہ شیخ نے داڑھی بڑھائی سن کی
سی
مگر وہ بات کہاں مولوی
مدن کی سی
(۳۷) مگر مچھ کے آنسو :
جھوٹ موٹ یا دکھاوے کا رونا دھونا۔ معلوم نہیں
اس کو مگر مچھ کے آنسو کیوں کہتے ہیں۔
(۳۸ ) ملا کی دوڑ مسجد تک :
جس شخص کی جیسی عادت پڑ جائے وہ ویسا ہی کرتا
رہتا ہے۔اس کی مثال ملا کی ہے جس کی دُنیا گھر اور مسجد تک محدود ہے چنانچہ اس کی
دَوڑ انھیں دو جگہوں کے درمیان رہتی ہے۔
( ۳۹ ) مُلا نہیں ہو گا تو کیا اذان
نہیں ہو گی :
یعنی اگر مسجد کے ملا صاحب خفا ہو کر
چلے جائیں تو کیا اُس مسجد میں اذان ہی نہیں ہو گی؟ مطلب یہ ہے کہ کام کیسا
ہی کیوں نہ ہو کسی کے ہونے یا نہ ہونے سے رُک نہیں سکتا۔
No comments:
Post a Comment