ن۔ کی کہاوتیں
( ۱۵) نقش بر آب ہے :
مٹ جانے والا ہے، بے ثبات ہے جیسے پانی پر بنایا ہوا نقش
اُسی وقت غائب ہو جاتا ہے۔
(۱۶) نکٹے کا کھائے، اوچھے کا
نہ کھائے :
کم ظرف یا اوچھا آدمی اپنے ذرا سے احسان کو بھی بار بار جتاتا ہے۔ لہٰذا اس
کااحسان نہیں لینا چاہے۔ کسی عیب دار مثلاً نکٹے شخص کا احسان اٹھانا
اوچھے کے احسان سے بدرجہا بہتر ہے۔
(۱۷ ) نکٹے کی ناک نہیں کٹتی :
یعنی جو پہلے سے ہی بے عزت اور بے
حیا ہو اس کے لئے عزت بے معنی چیز ہے۔
( ۱۸) ننگی کیا نہائے گی،کیا
نچوڑے گی :
غریب آدمی کی ہر طرح مصیبت ہے۔اس کی مثال ایک ایسی غریب عورت ہے جس کے پاس
ایک ہی جوڑا کپڑا ہو۔ اگر وہ کپڑے پہن کر نہائے تو سُکھانے کے لئے ان کو کیسے نچوڑ
سکتی ہے کہ پھر اس کی بے پردگی ہو گی۔
( ۱۹ ) ننگے کو کیا ننگ، کالے
کو کیا رنگ :
یعنی جو شخص برہنہ ہو اُسے برہنگی
کا کیا خوف۔جس طرح کالے رنگ پر کوئی اور رنگ نہیں چڑھتا ہے اسی طرح ننگا
آدمی بھی اپنی حالت سے بے نیاز رہتا ہے۔ اگر کوئی اپنی عادات و اطوار میں بے
غیرت ہو تو اس پریہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
( ۲۰ ) نناوے کا پھیر
:
یعنی دولت کا چکر اور لالچ۔ نناوے سے روپوں کی بڑی تعداد مقصود ہے۔
( ۲۱ ) نو نقد، نہ تیرہ
اُدھار :
لین دین میں اُدھار ہمیشہ مسئلے پیدا کرتا ہے۔ سب سے اچھا سودا نقد
ہوتا ہے۔ کہاوت یہی کہہ رہی ہے کہ نقد اگر نو روپے مل جائیں تو وہ اُدھار کے
تیرہ روپوں سے بہتر ہیں۔کل کا کوئی بھروسا نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment