م۔ کی کہاوتیں
( ۱۵ ) متھرا کا چوہا ہے :
متھرا ( ہندوؤں کا
متبرک شہر) کے پنڈے اور چوہے اپنے مٹاپے کی وجہ سے مشہور ہیں کہ مفت کا کھا کھا کر
مستاتے ہیں۔ اسی رعایت سے یہاں موٹے آدمی کو متھرا کا چوہا کہا گیا ہے۔
کہاوت میں تحقیر و تضحیک کا عنصر غالب ہے۔
( ۱۶) مٹی کا مادھو ہے :
یعنی
بالکل بے وقوف اور نا سمجھ ہے جیسے مٹی کا پُتلا ہو۔
( ۱۷ ) مجذوب کی بَڑ :
بَڑ یعنی بے تکی
باتیں۔ فضول اور بیسود بات مجذوب کی بَڑ کہلاتی ہے۔
( ۱۸) مچھلی کے پوت کو کون تیرنا
سکھائے :
جیسے
والدین ہوتے ہیں ویسی ہی اولاد بھی ہوتی ہے۔ اولاد ابتدائی عادات و
اطوار اپنے ماں باپ سے ہی سیکھتی ہے۔
( ۱۹ ) محبت بکتی تو کوئی امیر آدمی غریب
نہ ہوتا :
امیر آدمی پیسے سے تو
آسودہ ہوتا ہے لیکن عام طور پر محبت اور دوستی کا پیاساہوتا ہے اور دولت یہ کمی
پوری نہیں کر سکتی۔
(۲۰) محرم کی پیدائش ہے :
محرم ماتم کے لئے
مشہور ہے۔ کوئی شخص اگر ہر بات پر روتا یا شکایت ہی کرتا رہے تو اس کے بارے میں
یہ کہاوت بولتے ہیں۔
(۲۱) مدعی سُست، گواہ چُست
:
کسی معاملہ میں
اگر اصلی فریق زیادہ مستعدی نہ دکھائے لیکن اُس کے ساتھی بہت آگے آگے
ہوں تو یہ کہاوت بو لی جاتی ہے۔
(۲۲) مرزا پھویا :
یعنی انتہائی نازک
مزاج شخص۔
No comments:
Post a Comment