ن۔ کی
کہاوتیں
( ۸ ) نادان سے دوستی جی کا
جنجال :
کہاوت کے معنی اور محل
استعمال ظاہر ہیں۔
(۹) نادر شاہی حکم
:
نادر شاہؔ دُرانی نے دہلی
پر حملہ کے دوران وہاں قتل عام کر وایا تھا۔نادر شاہی حکم یعنی ایسا ظالمانہ
حکم جس کی تعمیل لازمی ہے اور جس سے مفر نہیں۔
(۱۰) ناچنے نکلے تو گھونگھٹ
کیسا :
یعنی جب برے کام کا ارادہ
کر ہی لیا ہے تو پھر شرم و حیا کا کیا سوال ہے۔
(۱۱) ناک کٹ گئی
:
یعنی بڑی بے عزتی ہوئی، بہت رُسوائی کا سامنا کر نا پڑا۔
(۱۲) نتیجہ وہی ڈھاک کے تین
پات :
یعنی کچھ حاصل نہ ہوا۔
کوئی کام محنت سے کیا جائے اور اس کا نتیجہ کچھ نہ نکلے تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
( ۱۳) نزلہ عضو ضعیف پر ہی
گرتا ہے :
کمزور آدمی ہی ہمیشہ مصیبت اور خرابی کا شکار ہوتا ہے، بالکل اسی طرح جس
طرح نزلہ کا اعصابی اثر اُسی عضو پر ہوتا ہے جو کمزور اور ضعیف ہوتا ہے۔
( ۱۴) نقل کفر کفر نہ
باشد :
یعنی کسی کے کفر کی نقل کرنے سے کوئی کافر نہیں ہو
جاتا ہے کیونکہ اس کا اصل عقیدہ قائم رہتا ہے۔گویا اگر کوئی شخص کسی اَور کی تقلید
میں بے سوچے سمجھے کوئی برائی کرے تو اس کا جرم اتنا قابل گرفت نہیں ہوتا
جتنا اس کے پیر و مرشد کا ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment