م۔ کی کہاوتیں
(۲۹) مرضیِ مَولا، از ہمہ اولیٰ
:
اللہ
کی مرضی دوسرے سب لوگوں کی مرضی سے افضل ہے۔ موقعِ استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
( ۳۰ ) مشتے نمونہ از خروارے
:
خروار یعنی بھنڈار۔ مطلب یہ ہے کہ مٹھی بھر چیز
بھنڈار میں سے نمونے کے طور پر نکالی گئی ہے۔
( ۳۱ ) مشک آنست کہ خود ببوید نہ عطار
بگوید :
یعنی اصل مشک وہ ہوتا ہے جو خود خوشبو
دے،نہ کہ وہ جس کی تعریف عطار کرے۔ با صلاحیت آدمی کو سفارش اور
دوسروں کی پشت پناہی کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ اپنے ہی بل پر اپنا
جائز مقام بنا لیتا ہے۔
(۳۲) مصیبت کبھی تنہا نہیں
آتی :
انسان پر جب مصیبت آتی ہے تو
آگے پیچھے کئی ساتھ ساتھ آتی ہیں۔ آدمی سوچتا ہے کہ بس یہ آخری مصیبت ہے لیکن ایسا
ہوتا نہیں ہے۔ اسی صورت حال کا کسی شاعر نے کیا خوب نقشہ کھینچا ہے:
ایک مشکل سے تو مر مر کے ہوا تھا
جینا اور یہ پڑ گئی
کیسی مرے اَللہ نئی!
( ۳۳) مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے
:
کوئی چھوٹی چیز بھی مفت ہاتھ آ جائے تو غنیمت
جاننا چاہئے۔کہاوت کا مطلب اور محل استعمال ظاہر ہے۔ یہ مرزا غالبؔ کے ایک شعر
کادوسرا مصرع ہے:
ہم نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے
( ۳۴ ) مفت کی شراب قاضی کو بھی
حلال :
مفت کے مال میں کسی کو اعتراض نہیں
ہوتا
No comments:
Post a Comment