ہ۔ کی
کہاوتیں
( ۱۹ ) ہر فرعونے را موسیٰ :
ہر ظالم سے نمٹنے کے لئے قدرت نے کوئی نہ کوئی صورت پیدا کر دی ہے جیسے
فرعون کے لئے حضرت موسی ٰ ؑ مبعوث ہوئے تھے۔
( ۲۰) ہزار منھ ہزار باتیں
:
معنی اور استعمال ظاہر ہیں۔
(۲۱ ) ہلدی لگے نہ پھٹکری اور
رنگ چوکھا آئے :
کپڑا رنگتے وقت اس میں
رنگریز ہلدی اور پھٹکری استعمال کرتے ہیں تاکہ رنگ نکھر آئے۔ کسی
خارجی اضافی ذریعہ کے بغیر ہی اگر صحیح کام ہو جائے تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
( ۲۲ ) ہماری بلّی اور ہمیں
سے میاؤں :
یعنی ہمارا ہی کھاتا ہے اور ہمیں پر غرّاتا ہے۔
( ۲۳ ) ہنستے کے سب ساتھی، روتے
کا نا کوئے :
دُنیا سکھ کی ساتھی ہے، دُکھ کے دنوں کے ساتھی بہت کم ہوتے
ہیں ۔
( ۲۴) ہونہار بِروا کے چکنے
چکنے پات :
دیہاتی ہندی میں بیری کے پودے کو بِروا کہتے ہیں۔پات
یعنی پتّے۔ مطلب یہ ہوا کہ جو بیری کا پودا اچھا ہوتا ہے اس کے پتے بھی چکنے چکنے
ہوتے ہیں۔ ہونہار بچے کے جوہر بھی شروع میں ہی ظاہر ہو جاتے ہیں۔
(۲۵) ہوں گے پوت تو پوجیں
گے بھوت :
پُوت یعنی بیٹا۔ دُنیا میں بیٹی کے مقابلہ میں بیٹے کی زیادہ
قدر و قیمت سمجھی جاتی ہے۔ غریبوں میں خاص طور سے بیٹے کی پیدائش پر
نسبتاً زیادہ خوشی منائی جاتی ہے۔ کہاوت یہی کہہ رہی ہے کہ کسی کے بیٹے ہی بیٹے
ہوں تو بھوت بھی اس کو ڈرانے کے بجائے اُس کی پرستش کرنے آ جاتے ہیں۔ اس
کہاوت کے ایک معنی یہ بھی لئے جاتے ہیں کہ اولاد کی اُمید میں بھوت
پریت کی پرستش بھی منظور ہے۔
(۲۶) ہوا کے گھوڑے پرسوار ہیں
:
یعنی واپسی کی جلدی ہے، فوراً جانا چاہتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment