ہر شے
مسافر ، ہر چیز راہی
کیا چاند تارے ، کیا مرغ و ماہی
کیا چاند تارے ، کیا مرغ و ماہی
تو مردِ
میداں ، تو میرِ لشکر
نوری حضوری تیرے سپاہی
نوری حضوری تیرے سپاہی
کچھ قدر
اپنی تو نے نہ جانی
یہ بے سوادی ، یہ کم نگاہی!
یہ بے سوادی ، یہ کم نگاہی!
دنیائے
دوں کی کب تک غلامی
یا راہبی کر یا پادشاہی
یا راہبی کر یا پادشاہی
پیرِ
حرم کو دیکھا ہے میں نے
کردار بے سوز ، گفتار واہی
کردار بے سوز ، گفتار واہی
No comments:
Post a Comment