مہجور ہے دکھلانا ؟
رنجور ہے دکھلانا ؟
ا پنے سے بھی غافل تھا
ا ن کو بھی نہ پہچانا
کیوں اے دل دیوانہ
وہ آپ بھی آتے تھے
ہم کو بھی بلاتے تھے
کل تک جو حقیقت تھی
کیوں آج ہے افسانہ
ہاں اے دل دیوانہ
وہ آج کی محفل میں
ہم کو بھی نہ پہچانا
کیاسوچ لیا دل میں
کیوں ہو گیا بیگانہ
ہاں ا ے دل دیوانہ
وہ آپ بھی آتے تھے
ہم کو بھی بلاتے تھے
کس چاہ سے ملتے تھے
کیا پیار جتاتے تھے
کل تک جو حقیقت تھی
کیوں آج ہے افسانہ
ہاں اے دل دیوانا
بس ختم ہوا قصہ
اب ذکر نہ ہو اسکا
وہ شخص وفا دشمن
اب اس سے نہیں ملنا
گھر اس کے نہیں جانا
ہاں اے دل دیوانا
ہاں کل سے نہ جائیں گے
پر آج تو ہو آئیں
ہاں رات کے دریا میں
مہتاب ڈبو آئیں
وہ بھی ترا فرمانا
ہاں اے دل دیوانا
No comments:
Post a Comment