ہ۔ کی
کہاوتیں
( ۱۲ ) ہاتھ کو ہاتھ نہیں
سوجھتا :
گھُپ اندھیرا ہے۔
(۱۳) ہاتھ لگاؤ تو رنگ میلا
ہوتا ہے :
یعنی اتنی حسین کہ ہاتھ لگانے سے
ہی رنگ میلا ہو جاتا ہے۔ محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
(۱۴) ہاتھی کے دانت، کھانے کے
اور دِکھانے کے اور :
یہ کہاوت ایسے شخص کے لئے بولی
جاتی ہے جو کہتا کچھ ہو اور کرتا کچھ اور جیسے ہاتھی کے باہر کے دانت صرف دیکھنے
کے لئے ہی ہوتے ہیں لیکن کھانے کے لئے دوسرے دانت منھ کے اندر ہوتے ہیں ۔
(۱۵) ہتھیلی پر سرسوں
جمانا :
سرسوں کے تیل کو منجمد کرنا
نہایت دقت طلب کام ہے کیونکہ اس کا نقطہء انجماد بہت کم ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ
ہتھیلی پر رکھ کر اس کو منجمد کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ کہاوت اُس
وقت استعمال ہوتی ہے جب کوئی شخص کسی کام کو اتنے کم وقت میں کرنا چاہتا ہو
جس میں وہ نا ممکن ہو۔
( ۱۶) ہر ملکے و ہر
رَسمے :
ہر ملک کے رسم و رواج جدا جدا ہوتے ہیں ۔ آدمی جہاں رہے وہاں
کے حالات سے سمجھوتا کرنا چاہئے۔
( ۱۷) ہر چہ دَر کانِ نمک رفت
نمک شُد:
یعنی جو بھی نمک کی کان میں
گیا وہ نمک (یعنی کان کا حصہ )بن جاتا ہے۔ یہ کہاوت صحبت اور ماحول کے
اثر کو نمک کی کان سے تعبیر کر رہی ہے کہ ماحول کے اثرسے فرار ممکن نہیں ہے۔
( ۱۸) ہر کہ آمد عمارت نو
ساخت :
یعنی جو بھی آیا اس نے نئی عمارت کھڑی کر دی۔ یہ دُنیا کا دستور ہے
کہ جو نیا شخص آتا ہے اپنے آس پاس کی چیزوں اور آدمیوں پر اپنا
اثر جما نے کی کوشش کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment