ہ۔ کی کہاوتیں
( ۶) ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے
:
آرسی ایک قسم کی بڑی انگوٹھی ہوتی ہے جو پچھلے
زمانے میں عورتیں اپنے انگوٹھے میں پہنا کرتی تھیں۔ اس میں
نگ کی جگہ ایک چھوٹی سے گول ڈھکنے دار ڈبیا ہوتی تھی اور ڈھکنے میں
ایک گول شیشہ لگا ہوتا تھا جس کے آس پاس خوبصورت نقش و نگار یا رنگین
نگ ہوتے تھے۔ عورتیں اس شیشہ میں دیکھ کر اپنا سنگھار درست کیا کرتی
تھیں۔ ڈبیا میں عام طور پر مسّی رکھی جاتی تھی۔ مسّی ایک قسم کے سفوف کو
کہتے ہیں جس کے لگانے سے مسوڑھے سیاہ ہو جاتے ہیں۔ عورتوں کا خیال یہ
تھا کہ کالے مسوڑھوں کے درمیان سفید چمکتے ہوئے دانت خوبصورتی میں
اضافہ کریں گے۔ کہاوت کا مطلب یہ ہے کہ ہاتھ میں پہنے ہوئے کنگن
کو دیکھنے کے لئے آرسی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ تو نظروں کے سامنے
ہی ہے۔ چنانچہ اسی مناسبت سے اگر کوئی چیز ظاہر اور بالکل سامنے ہو تو یہ کہاوت
بولی جاتی ہے کہ اس میں تردد یا بحث کی کیا ضرورت ہے، یہ بات تو بالکل سیدھی
سادی ہے۔
( ۷ ) ہاتھی نکل گیا دُم رہ گئی
:
یعنی بڑا کام تو ہو گیا اب صرف اُس کا چھوٹا سا
حصہ رہ گیا ہے۔
( ۸) ہاتھ بھر کی زبان ہے :
( ۱۰ ) ہاتھ کو ہاتھ پہچانتا ہے
:
ہم جنس کو ہم جنس ہی پہچانتا ہے۔
( ۱۱) ہاتھوں کے توتے اُڑ گئے
:
بے
انتہا بدحواسی کے اظہار کے لئے کہتے ہیں۔بھو چکا رہ گئے۔
No comments:
Post a Comment