ن۔ کی
کہاوتیں
( ۲۹) نیم حکیم خطرۂ جان، نیم
مُلّا خطرۂ ایمان :
اَدھورا علم ہمیشہ خطرناک ہوتا ہے جیسے نیم حکیم سے مریض کی
جان جانے کا خطرہ ہوتا ہے اور نیم مُلّا کے علم سے لوگوں کا ایمان خطرے میں پڑ
جاتا ہے۔
(۳۰) نیکی کر دریا میں
ڈال :
دنیا کا دستورہے کہ نیکی تو بھول جاتی ہے لیکن ذراسی برائی ہو جائے
تو عمر بھر یاد رکھتی ہے۔ا س لئے کسی کے ساتھ نیکی کر کے اس کے بدلے میں
اچھائی کی اُمید بیکار ہے۔ بہتر یہ ہے کہ آدمی نیکی کر کے اسے بھول جائے
جیسے کی ہی نہیں تھی گویا نیکی کو دَریا بُرد کر دینا اچھا ہے۔
(۳۱) نیکی اور پوچھ
پوچھ :
سی سے کوئی نیکی کرنی ہو تو اس سے پوچھا نہیں جاتا ہے۔ چنانچہ اگر
کوئی شخص کسی اچھے کام کا ارادہ ظاہر کرے تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
(۳۲) نیبو نِچوڑ آدمی :
قصہ مشہور ہے کہ ایک مفت خور آدمی بازار یا سرائے میں
منتظر رہتا تھا کہ کوئی کھانا کھاتا نظر آ جائے۔ جوں ہی وہ کسی
ایسے شخص کو دیکھتا تو اس کے پاس بیٹھ کر کہتا ’’ صاحب! یہ آپ کیا روکھا
سوکھا کھا رہے ہیں۔ اس کھانے کا اصل مزہ تو تب ہے جب اس میں نیبو نچوڑا
جائے‘‘۔ یہ کہہ کر جیب سے ایک نیبو نکال کر کھانے والے کی دال وغیرہ میں
نچوڑ دیتا۔ وہ بیچارہ مروتاً اُس مفت خور کو بھی کھانے میں شامل
کر لیتا۔ایسے ہی مفت خورے کو نیبو نچوڑ آدمی کہتے ہیں ۔ اسی پر دوسری صورتیں
قیاس کی جا سکتی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment