م۔ کی
کہاوتیں
(۲۳) مرتا کیا نہ کرتا
:
یعنی مجبور آدمی سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
( ۲۴) مردہ بدست زندہ
:
لا چار اور بے یار و
مددگار آدمی جو بالکل دوسروں کے بس میں اس طرح ہو جیسے کوئی مردہ آدمی
زندہ لوگوں کے قابو میں ہوتا ہے۔
( ۲۵) مردے پر جیسے سو من مٹی
ویسے ہزار من :
قبر پر سو من مٹی ڈالیں یا ہزار من، مرنے والے کے لئے
یکساں ہے۔ یعنی اگر کوئی کام ہاتھوں سے نکل جائے تو اس
میں تھوڑے سے اور بگاڑ سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
(۲۶ ) مرے کے مال کے سب حق
دار :
مرنے والے کے مال کے بہت سے حقدار پیدا ہو جاتے ہیں جب کہ اس کی
زندگی میں بیشتر لوگ اس کو پوچھتے بھی نہیں۔ کہاوت میں انسانی لالچ
اور مفت کے مال کی ہوس کی جانب اشارہ ہے۔
( ۲۷) مرگ انبوہ جشنے
دارد :
انبوہ یعنی گروہ یا مجمع۔ اگر کسی وَبا یا حادثہ میں کثیر
تعداد میں لوگ مارے جائیں تو ایک ہنگامہ کی سی صورت پیدا ہو جاتی ہے
اور ایک آدمی کی موت پر جو ماتمی صورت ہوتی ہے وہ نظر نہیں آتی۔ کہاوت یہی
کہہ رہی ہے کہ کثیر تعداد میں آدمیوں کی موت جشن کی صورت اختیار
کر لیتی ہے۔
( ۲۸) مُردہ جنت میں
جائے یا دوزخ میں انھیں حلوے مانڈے سے کام :
انسان کی عام خصلت کی جانب اشارہ ہے کہ اسے مرنے والے کے انجام کی فکر نہیں
ہوتی بلکہ وہ صرف میت کے بعد جو کھانے کا اہتمام ہوتا ہے اس کی جانب دیکھتا
ہے۔ اسی مناسبت سے یہ کہاوت دوسرے انسانی حالات پر بھی صادق آتی ہے کہ کسی کے بھلے
برے سے دوسروں کو کوئی سروکار نہیں ہوتا،وہ صرف اپنے فائدے کی
راہ ڈھونڈتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment