ہ۔ کی کہاوتیں
(۱ ) ہاتھ بیچے ہیں ، ذات
نہیں بیچی :
یعنی نوکری تو کی ہے لیکن غلامی اختیار نہیں کی ہے۔
(۲ ) ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے
ہیں :
کوشش نہیں کرتے، کاہلی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
(۳) ہاتھی مر کے بھی سوا
لاکھ کا :
ہاتھی کی زندگی میں
تو اس کی قیمت زیادہ ہوتی ہی ہے، اگر وہ مر بھی جائے تو اس کی لاش بھی بازار
میں خاصی بڑی قیمت لاتی ہے۔ گویاکسی دولت مند پر برا وقت آ جائے تو بھی
عموماً وہ اک دم بے قیمت نہیں ہو جاتا ہے بلکہ اس کی وقعت، ساکھ اور نام
و نمود کسی نہ کسی حد تک قائم رہتی ہے۔
( ۴) ہاتھی سے گنّا نہیں
چھینا جاتا :
جس طرح ہاتھی سے گنا چھیننا اپنی موت کو دعوت دینا ہے اسی طرح طاقتور اور
ظالم شخص سے دشمنی مول نہیں لینی چاہئے۔
(۵)
ہاتھی
کے پاؤں میں سب کا پاؤں :
ہاتھی کے پیر کا نشان جانوروں میں سب سے بڑا ہوتا ہے ا
ور ہر دوسرے جانور کے پیر کا نشان اس کے پیر کے نشان میں سما سکتا ہے۔اس
کہاوت سے کسی شخص کا اتنا با کمال ہونا مراد ہے کہ دوسروں کے کمال اس کے
مقابلہ میں ماند پڑ جائیں۔
No comments:
Post a Comment