ل۔ کی
کہاوتیں
( ۱۵) لکھے عیسیٰ پڑھے
موسیٰ :
بد خط آدمی کو کہتے ہیں
جس کا لکھا ہوا کوئی نہ پڑھ سکے۔
(۱۶) لکھے موسیٰ پڑھے
خدا :
بد خط آدمی کے لئے یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔ اسی معنی میں
’’لکھیں عیسیٰ، پڑھیں موسیٰ‘‘ بھی مستعمل ہے۔
( ۱۷ ) لگ گیا تو تیر نہیں
تو تُکا :
اگر کام چل گیا تو نام ہو جائے گا اور نہ بھی چلا تو کم
سے کم کوشش تو کی۔ تُکا ایسے تیر کو کہتے ہیں جو بغیر نشانہ لئے یوں
ہی مار دیا جائے۔ اس کا نشانہ پر بیٹھنا بالکل اتفاقی ہوتا ہے۔
( ۱۸) لنکا میں سب باون
گز کے :
ہندوؤں کی متبرک کتاب رامائن میں لنکا کا
ذکر ہے جہاں کا بادشاہ راوَنؔ تھا اور وہاں کے رہنے والے دیو نما لوگ
تھے۔ باون گز کا یعنی بہت لمبا تڑنگا۔ یعنی لنکا میں جس کو دیکھا
دیووں کی طرح لمبا تڑنگا تھا۔ کسی جگہ سب ہی لوگ عجیب و غریب عادات و خیالات
کے مل جائیں اور سیدھے سادے لوگوں کا وہاں گزر نہ ہو تو یہ
کہاوت کہتے ہیں۔
(۱۹) لنگوٹی میں پھاگ کھیلتے
ہیں :
لنگوٹی مفلسی اور تہی
دامنی کااستعارہ ہے۔ یعنی غربت کے عالم میں بھی فضول خرچی سے باز نہیں
آتے۔
(۲۰) لوہے کے چنے چبانا
:
یعنی بے حد مشکل کام
کرنا،بڑی مشکلوں سے گزرنا۔
(۲۱) لوہے کو لوہا ہی کاٹتا
ہے :
بہادر آدمی کو دوسرابہادر آدمی ہی شکست دے سکتا ہے۔
شکریہ
ReplyDelete