م۔ کی
کہاوتیں
( ۶۴ ) موئے پر سو دُرّے
:
مُوا یعنی مر اہوا۔ دُرّہ یعنی کوڑا۔ مرے ہوئے آدمی پر کوڑے
لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔یہ شقاوت اور ظلم کی نشانی ہے۔ کہاوت کا مطلب
ہے مظلوم پر مزید ظلم کرنا۔
( ۶۵) میری جوتی سے :
( ۶۵) میری جوتی سے :
یہ عورتوں کی زبان ہے، یعنی میری بلا سے، یہ اتنی فضول بات ہے کہ اس
کی فکر میری جوتی کو بھی نہیں ہے۔
( ۶۶) میاں کی جوتی میاں
کے سر :
ا گر کوئی شخص دوسروں کی بے عزتی کرے اور وہ لوٹ کراسی کے منھ پر مار
دی جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔ کہاوت میں اہانت اور تحقیر کا پہلو غالب
ہے۔
( ۶۷) میری جوتی کی نوک
پر :
یعنی میری بلا سے، مجھے فکر نہیں۔ یہ کہاوت بھی عورتوں کی زبان میں
ہے۔
( ۶۸ ) مینڈکی کو بھی زکام ہوا
:
مینڈکی پانی میں رہتی ہے اور محاور تاً بھی اس کو
زکام لاحق نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ اگر کوئی شخص اپنے ساتھ نا ممکن اور انہونی
حادثہ پیش آنے کا دعویٰ کرے تو کہتے ہیں کہ مینڈکی کو بھی زکام ہو گیا ہے۔
( ۶۹) میٹھا میٹھا ہپ ہپ،کڑوا
کڑوا تھو تھو :
ہپ ہپ یعنی شوق سے کھانا اور تھو تھو یعنی ناپسند کر
کے تھوک دینا۔ کوئی شخص آسان کام پر تو راضی ہو جائے لیکن محنت سے بھاگے تو یہ
کہاوت بولتے ہیں۔
( ۷۰) میراث پدر خواہی، علم
پدر آموز :
یعنی اگر تو اپنے باپ کی میراث کا خواہاں ہے تو پہلے اس کا سا
علم حاصل کر۔ کہاوت کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو بزرگوں کے مقام اور حیثیت
کی بنیاد پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں حالانکہ خود ناکارہ اور نا اہل ہوتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment