م۔ کی
کہاوتیں
( ۴۷ ) منھ پر ٹھیکری رکھ لی
ہے :
ٹھیکری یعنی ٹوٹے گھڑے کا
ٹکڑا۔ منھ پر ٹھیکری رکھ لی جائے تو کہی ہوئی بات دوسروں کوسنائی نہیں
دیتی۔ گویا منھ پر ٹھیکر ی رکھ لینا چپ سادھ لینے کااستعارہ ہے۔
(۴۸) منھ میں
گھُنگھنیاں ڈالے بیٹھے رہنا :
گھنگھنیاں ایک طرح کی دانہ دار مٹھائی ہوتی تھی جو منھ میں دیر
تک رہتی تھی اور اس کی وجہ سے کھانے والا بات کم ہی کرتا تھا۔ اب تو نظر بھی نہیں
آتیں۔ اس محاورہ کا استعمال ایسے شخص پر ہوتا ہے جو جانتے بوجھتے انجان بن
کر خاموشی اختیار کر لیتا ہے اور کسی بات کا جواب نہیں دیتا۔ اس کے بارے میں
کہتے ہیں کہ ’’وہ تو گھنگھنیاں منھ میں ڈالے بیٹھا ہے۔‘‘
( ۴۹ ) من ترا حاجی بگویم،تو
مرا ملا بگو :
یعنی میں تجھے حاجی
کہہ کر پکارتا ہوں ، تو مجھے مُلّا کہہ کر بُلا۔ یہ باہمی ستائش کی سانٹھ گانٹھ
(سازش) ہے تاکہ دُنیا کو مصنوعی شرافت اور زہد کی ٹٹی کی آڑ سے دھوکا دیا جاسکے۔
( ۵۰ ) من آنم کہ من دانم
:
یعنی میں جیساکچھ
ہوں خود ہی جانتا ہوں۔ یہ انکساری اور عجز کی کہاوت ہے۔
( ۵۱) من خوب می شناسم پیران
پارسا را :
یعنی میں اُن پیروں کو خوب جانتا ہوں جو
پارسا بنتے ہیں۔ کوئی شخص اپنے آپ کوبڑا نیک و پارسا ظاہر کرے تو یہ کہاوت
کہی جاتی ہے۔اس میں تضحیک و طعنہ کا عنصر نمایاں ہے۔
(۵۲) منھ میں رام بغل
میں چھُری :
گر کوئی شخص منھ پر تو چکنی چپڑی باتیں کرے لیکن دل کا بدنیت اور
بباطن نقصان کے درپے ہو تو یہ کہاوت کہتے ہیں یعنی منھ سے تو رام کا نام جپ
رہا ہے لیکن بغل میں چھری چھپی ہے کہ کب موقع ملے اور کب سینہ میں
اتار دے۔
No comments:
Post a Comment