تم کسی کا بساؤ گی پہلو
مل رہے گا مجھے نیاساتھی
تم کو سب کچھ گنوا کے پایا تھا
تم بھی کھو جاؤ گی خبر کیا تھی
درد نا گفتنی ہے ضبط غم
کیوں سمجھتی ہو سنگدل مجھ کو
تم بھی چاہو تو پوچھ لو آنسو
زخم کچے ہیں دل کے مت چھیڑو
مغتنم ہے یہ صحبت دو دم
مسکرا دو ذرا گلے مل لو
ہائے کتنا حسیں زمانا تھا
دیر پا شے حسیں نہیں ہوتی
دن تھے لمحات سے سبک رو تر
رخصت مہر کی خبر نہ ہوئی
باتوں باتوں میں کٹ گئی راتیں
نیند سحر اپنا آزما نہ سکی
نرم رو قافلے ستاروں کے
چاند جیسے تھکا تھکا راہی
دیکھتے دیکھتے گزر بھی گئے
دل میں اک بے خودی سی طاری تھی
خیر اب اپنی راہ پر جاؤ
آگیا زندگی کا دورا ہا
حشر لاکھوں کا ہو چکا ہے یہی
عشق میں کون کامران رہا
تم مری ہو نہ میں تمہارا ہوں
اب تو رشتہ نہیں ہے کچھ اپنا
جب کبھی یاد آئے ماضی کی
ساتھ مجھ کو بھی یاد کر لینا
وصل کو جاوداں سمجھتے تھے
ہائے یہ سادگی محبت کی
کاش پہلے سے جانتے ہوتے
انتہا ہے یہی محبت کی
No comments:
Post a Comment