الفاظ
سو گئے ہیں کاغذ کے پیرہن میں
ہر
آن ڈس رہی ہیں ماضی کی تلخ یادیں
محسوس
کر رہا ہوں بیچارگی وطن میں
ٹکڑا
کوئ عطا ہو احرامِ بندگی کا
سوراخ
پڑ گۓ ہیں اخلاص کے کفن میں
اے
پاسبانِ گلشن تجھ کو خبر نہیں ہے
شعلے
بھڑک رہے ہیں پھولوں کی انجمن میں
اے
یار تیرے غم سے فرصت اگر ملی تو
تبدیلیاں
کروں گا اس عالمِ کہن میں
دیکھا
ہے میں نے دل کی بیتابیوں کا منظر
اک
ٹوٹی کلی میں اک ڈوبتی کرن میں
No comments:
Post a Comment