احترام
رنگ و بو کرتے چلیں
بے
خودی کی نذر کر دیں زندگی
بیعت
جام و سبو کرتے چلیں
جس
زباں میں بیکسوں کی بات ہو
اس
زباں میں گفتگو کرتے چلیں
یہ
گھٹاؤں سے برستی مستیاں
گر
اجازت ہو وضو کرتے چلیں
انقلاب
دیدہ و دل کے لیے
آئینوں
کو روبرو کرتے چلیں
کھو
کے کچھ پانا یہاں دشوار ہے
احتیاطا
جستجو کرتے چلیں
فکر
ساغر کی اداؤں میں بیاں
داستان
آرزو کرتے چلیں
No comments:
Post a Comment