سکوت
شب سے پوچھو صبح کی پہلی کرن ہم ہیں
ہمی
سے گلستاں کی بجلیوں کو خاص نسبت ہے
بہاریں
جانتی ہیں رونق صحن چمن ہم ہیں
زمانے
کو نہ دے الزام اے ناواقف منزل
زمانے
کی نظر ہم ہیں زمانے کا چلن ہم ہیں
قریب
و دور کی باتیں نظر کا وہم ہیں پیارے
یقین
رہنما ہم سے، فسون راہزن ہم ہیں
بہرصورت
ہماری ذات سے ہیں سلسلے سارے
جنوں
کی سادگی ہم ہیں، خرد کا بانکپن ہم ہیں
ہمارے
ہاتھ میں ہے ساغر فردا--ادھر دیکھو
ادھر
دیکھو حریف گردش چرخ کہن ہم ہیں
No comments:
Post a Comment