پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
تو صاحب منزل ہے کہ بٹکا ہوا راہی
کافر ہے مسلماں تو نہ شاہی
نہ فقیری
مؤمن ہے تو کرتا ہے فقیری
میں بھی شاہی
کافر
ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مؤمن
ہے تو بے تیغ بھی کرتا ہے سپاہی
کافر
ہے تو ہے تابعِ تقدیر مسلماں
مؤمن
ہے تو وہ آپ
ہے
تقدیر الہی
میں نے تو کیا پردۂ اسرار کو بھی چاک
دیرینۂ
ہے تیرا مرضِ
کور نگاہی
بال
جبریل
No comments:
Post a Comment