دل سوز سے خالی ہے نگاہ پاک نہیں ہے
پھر اس میں عجب کیا ہے تو بے باک نہیں ہے
ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل !تو نرا صاحب ادراک نہیں ہے
وہ آنکھ کہ ہے سرمۂ افرنگ سے روشن
پرکار وسخن ساز ہے نم ناک نہیں ہے
کیا صوفی و ملا کو خبر میرے جنوں کی
ان کا سر دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے
کب تک رہے محکومی انجم میں میری خاک
یا میں نہیں یا گردش افلاک نہیں ہے
بجلی ہوں نظر کوہ و بیاباں پہ ہے میری
میرے لئے شایاں خس وخاشاک نہیں ہے
عالم ہے فقط مؤمن ِ جاں باز کی میراث
مؤمن نہیں تو صاحب لولاک نہیں ہے
بال
جبریل
No comments:
Post a Comment