غزل
آئی ہے آج
لے کےخوشی کا پیام عید
کر دی ہے
دل نے میرے ترے بس یہ نام عید
قسمت پہ
اپنی کیوں نہ میں واری ہی جاوں اب
ہیں آۓ ہم کو کہنے وہ اب کے سلام عید
ہے وصل
ٹھہرا آج جو تجھ سے مری ہے عید
کیا دل نے
میرے تیرا ہی خوب اہتمام عید
ھوں دور
گلے شکوےہی غم پھر نہ ہو کوئی
مل کر
مناو خوشیاں ہے یہ بس پیام عید
رہنا ہی
میرے سامنے جانا نہیں کہیں
جب تک ہو
میرے سامنے بس ہے قیام عید
شامل ہوں
ہم غریبوں کی خوشیوں میں دل سے خوب
اسلام نے
ہی بخشا یہ ہم کو نظام عید
رونق ہے
گھر میں سب ہی ہیں موجود گھر ہی پر
سب مل کہ
آج ہم کریں گے پھر طعام عید
احمد مسعود
No comments:
Post a Comment