الف ۔ کی کہاوتیں
(۷۲) اللہ
کا نام ہے :
یہ کہاوت بھی اسی معنی میں بولی جاتی ہے جس میں ’’اللہ ہی اللہ ہے‘‘ مستعمل ہے۔
(۷۳) الخاموشی
نیم رضا :
بات کے جوا ب میں خاموشی کا مطلب نیم رضا مندی
ہوتا ہے۔ اگر بات پسند نہ ہو تو اِنسان جواباً کچھ ضرور کہتا ہے۔
(۷۴) اُلٹا
چور کوتوال کو ڈانٹے :
غلطی کرنے والا اگر اپنی غلطی پکڑنے والے کو ہی
الزام دینے لگے اور اس کے پیچھے پڑ جائے تو یہ مضحکہ خیز بات ہوئی۔ایسے ہی موقع پر
یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
(۷۵) الٹی
چھری سے حلال کرتے ہیں :
یعنی بہت ظلم کرتے ہیں۔ اس کو’’ کُند چھری سے
حلال کرنا‘‘ بھی کہتے ہیں ۔
(۷۶) الف
کے نام بے نہیں جانتے
:
جاہل مطلق کے لئے کہا جاتا ہے کہا لف بے کی بھی تمیز نہیں ہے۔
(۷۷) الف
کے نام لٹھ ہیں :
یہ کہاوت بھی جاہل مطلق کے لئے کہی جاتی
ہے۔ا لف اور لٹھ کی ظاہری مشابہت کی وجہ
سے شاید یہاں لٹھ استعمال کیا گیا ہے۔
(۷۸) اللہ
اللہ خیر سلّا :
یعنی چلئے خیر سے کام مکمل ہو گیا۔
(۷۹) اللہ
میاں کی گائے :
گائے اپنی فطرت میں ً حلیم اور سیدھی ہوتی ہے۔ چونکہ اللہ سے رحم و
کرم وابستہ ہے اس لئے اللہ میاں کی گائے ایسی گائے ہو گی جو سیدھے پن اور بردباری
میں سب پر سبقت لے گئی ہو۔ چنانچہ یہ
کہاوت ایسے شخص کے لئے استعمال ہوتی ہے جو نہایت شریف،سیدھا سادا اور حلیم الطبع
ہو۔
(۸۰) اُلو
کا پَٹّھا :
یعنی حد سے زیادہ احمق آدمی۔ پٹھا
یعنی بیٹا،گویا وہ خاندانی احمق ہے۔
No comments:
Post a Comment