چ ۔ کی کہاوتیں
(۱۳) چِت بھی میرا،پَٹ بھی میرا،دونوں
میرے با پ کے:
سکّے کے ایک رُخ کو چِت اور دوسرے کو پَٹ کہتے
ہیں۔ کسی معاملہ کا فیصلہ کرنے کے لئے سکّہ اُچھالا جاتا ہے۔اگر فریقین میں سے
ایک زیادہ طاقتور ہو تو وہ ہر صورت میں اپنی طاقت کے بل پر جیت جاتا ہے اور
علی الاعلان جیتتا ہے۔ کہاوت اسی صورت کو ظاہر کر رہی ہے۔ اسے ’’زبردست کا ٹھینگا
سر پر ‘‘ بھی کہتے ہیں۔
( ۱۴) چٹ روٹی پٹ دال :
یعنی اِدھر روٹی تیار ہوئی اور اُدھر
فوراً دال بھی بن گئی گویا اولتا آخر معاملہ آناً فاناً نمٹ گیا۔
(۱۵) چٹ منگنی پٹ بیاہ :
منگنی اور شادی کے درمیان عموماً کچھ دنوں
کا وقفہ ہوتا ہے۔ منگنی کے فوراً بعد ہی بیاہ کسی غیر معمولی وجہ کی بنا پر ہوتا
ہے۔ چٹ پٹ یعنی فوراً۔ اگر دو کام یکے بعد دیگرے غیر معمولی جلد بازی سے انجام دئے
جائیں تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۱۶) چراغ سے چراغ جلتا ہے :
پرانے زمانے میں گھر چراغ سے
روشن کئے جاتے تھے۔ ایک چراغ جلا کر اُس کی لو سے دوسرے جلائے جاتے تھے۔اس پس منظر
میں کہاوت کا مطلب یہ ہوا کہ ایک شخص سے فیض اور علم دوسروں تک پہنچتا
ہے۔
( ۱۷ ) چرا عاقل کند کارے کہ باز آید
پشیمانی :
یعنی عقل مند آدمی ایساکام ہی کیوں
کرے کہ بعد میں پشیمانی کا سامناکر نا پڑے۔ کہاوت میں تاکید و
ترغیب ہے کہ ہر کام آگا پیچھا سوچ کر کرنا چاہئے۔
( ۱۸ ) چراغ گل پگڑی غائب :
یعنی
لا قانونیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اِدھر اندھیرا ہوا اور اُدھر کسی اور چیز کا تو ذکر
ہی کیا سر سے پگڑی بھی چوری ہو گئی۔
No comments:
Post a Comment