جیون
آس کا دھوکا گیانی
ہر
شے جگ میں آنی جانی امر آس کی اٹل کہانی
کب
سے کتھا یہ چھڑی ہوئی ہے اب تک کس نے ٹوکا گیانی جیون آس کا دھوکا
دھارا
ساگر میں مل جائے سورج دھارا کو کلپائے
بادل
بن کر پھر سے اُبھرے اونچے پربت سے ٹکرائے
من
کی آس بدلتی دھارا اس کو کس نے روکا گیانی جیون آس کا دھوکا
آنکھیں
دیکھیں محل سہانا ہنسنا رونا کھونا پانا
اس
کے سامنے ایک فسانہ
لہر
لہر کا بھید اچھوتا کبھی بھید ہے کبھی بہانہ
پل
پل سیر نئی ہے اس میں بیٹھو کھول جھروکا گیانی جیون آس کا دھوکا
٭٭٭
No comments:
Post a Comment