ایک
عورت
سُر
میٹھے ہیں بول رسیلے، گیت سنانے والی تو
میرے
ذہن کی ہر سلوٹ میں پھیلی نغمے کی خوشبو
راگنی
ہلکے ہلکے ناچے جیسے آنکھوں میں آنسو!
میرے
دل کا ہر اک تار
بن
کر نغمے کی اک دھار
ظاہر
کرتا ہے تیری پازیبوں کی مدھم، موہن
مستی
لانے والی جھنکار!
تیرے
دامن کی لہریں ہیں یا ہے مسلا مسلا گیت
یا
ہے بھولے دل کی پہلی، ننھی، نازک، ناداں پریت
سادہ
سادہ لیکن پل میں سب کے دل پر پائے جیت!
میرے
دل کا ہر اک تار
ہوتا
جاتا ہے سرشار
ایسے
جیسے گہرے میٹھے سپنوں کی مدھم، موہن
مستی
لانے والی جھنکار!
(۱۹۳۵ء)
٭٭٭
No comments:
Post a Comment