وہ عجیب شخص
تھا بھیڑ میں جو نظر میں ایسے اتر گیا
جسے دیکھ کر مرے ہونٹ پر مرا
اپنا شعر ٹھہر گیا
کئی شعر اس کی
نگاہ سے مرے رخ پہ آ کے غزل بنے
وہ نرالا طرز پیام تھا جو
سخن کی حد سے گزر گیا
وہ ہر ایک لفظ
میں چاند تھا وہ ہر ایک حرف میں نور تھا
وہ چمکتے مصرعوں کا عکس تھا
جو غزل میں خود ہی سنور گیا
جو لکھوں تو
نوک قلم پہ وہ جو پڑھوں تو نوک زباں پہ وہ
مرا ذوق بھی مرا شوق بھی مرے
ساتھ ساتھ نکھر گیا
ہو تڑپ تو دل
میں غزل بنے ہو ملن تو گیت ہوں پیار کے
ہاں عجیب شخص تھا اندراؔ جو
سکھا کے ایسے ہنر گیا
اندرا ورما
No comments:
Post a Comment