چین
کی دیوارِ عظیم
حضرت
عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباً دو سو سال پہلے چین کے بادشاہ شی ہیوانگ ٹی
نے اپنے ملک کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ کرنے کے لیے شمالی سرحد پر ایک دیوار
بنانے کی خواہش کی۔ اس دیوار کی ابتدا چین اور منچوکو کی سرحد کے پاس سے کی گئی۔
چین کے دشمن اس زمانے میں ہن اور تاتار تھے جو وسط ایشیا میں کافی طاقتور سمجھے
جاتے تھے۔ یہ دیوار خلیج لیاؤتنگ سے منگولیا اور تبت کے سرحدی علاقے تک پھیلی ہوئی
ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً پندرہ سو میل ہے۔ اور یہ بیس سے لے کر تیس فٹ تک اونچی
ہے ۔ چوڑائی نیچے سے پچیس فٹ اور اوپر سے بارہ فٹ کے قریب ہے ۔ ہر دو سو گز کے
فاصلے پر
پہریداروں کے لیے مضبوط پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں۔
ابتدائی
طور پر قن، یاؤ اور یان سلطنت کی دیواروں کو ملا کر ایک بڑی دیوار بنائی
گئی جو کہ
پانچ ہزار کلومیٹر طویل تھی۔ اس کے بعد اگلے دو ہزار سال کے دوران مختلف شہنشاہوں
کے عہد میں اس دیوار کی مضبوطی اور لمبائی میں اضافہ کیا جاتا رہا۔
آج
نظر آنے والی دیوارِ چین کا بڑا حصہ منگ سلطنت (1368ء سے 1644ء) میں تعمیر کیا
گیا۔ اگرچہ قدیم دور میں اس دیوار کا مقصد چین کو حملوں سے بچانا تھا لیکن بعد میں
اس دیوار نے ایک مشہور ترین سیاحتی مقام کی حیثیت اختیار کرلی اور آج بھی لاکھوں
سیاح ہر سال اسے دیکھنے کے لئے چین کا رخ کرتے ہیں۔
چین ایک عظیم قوم ہے ۔جو صدیوں قبل بھی طاقت اور فن کا گہوارہ رہا ہے ۔22533 سال قبل تعمیر کیا ہوا دیوارچین آج بھی فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہے۔دیوار کی لمبائی تقریبا ً 1500 میل ہے ۔گو کہ مختلف اوقات میں اسکی لمبائی مختلف بیان ہوئی ہے ۔دیوار کے اوپر 25 ہزار چوکیاں قائم کی گئی ہیں ۔ان چوکیوں کی مدد سے حملہ آوروں کی نقل وحرکت دیکھا جاسکتا ہے ۔دیوار چین کو دیکھنے کے بعد احساس ہوتا ہے ۔کہ جو قومیں ہزاروں سال قبل ترقی کے اس منزل پر پہنچی تھی۔اُنھیں دُنیا کی کوئی طاقت کیسے سرنگوں کرسکتی ہے ۔چین کی عظمت سے تاریخ کی کتابیں بھری پڑی ہیں ۔لیکن ان مناظر کو دیکھنے کے بعد تصوراتی کیفیت یقین میں بدل جاتی ہیں ۔یہ تبدیلی صرف دیکھنے سے آتی ہے ۔اس دیوار کی تعمیر میں کئی سال لگے۔مختلف مراحل سے گزرا۔مگر یہ دیوار آج بھی اپنی جگہ محکم کھڑی ہے ۔جس عزم اور ولولے کے ساتھ اس کی تعمیر کو آخری مراحل تک پہنچایا گیا تھا۔ آج بھی اُس کے خدوخال وہی ہیں ۔یہ دیوار اکثر پہاڑیوں کو ملاتی ہوئی آگے بڑھتی ہے ۔
چین ایک عظیم قوم ہے ۔جو صدیوں قبل بھی طاقت اور فن کا گہوارہ رہا ہے ۔22533 سال قبل تعمیر کیا ہوا دیوارچین آج بھی فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہے۔دیوار کی لمبائی تقریبا ً 1500 میل ہے ۔گو کہ مختلف اوقات میں اسکی لمبائی مختلف بیان ہوئی ہے ۔دیوار کے اوپر 25 ہزار چوکیاں قائم کی گئی ہیں ۔ان چوکیوں کی مدد سے حملہ آوروں کی نقل وحرکت دیکھا جاسکتا ہے ۔دیوار چین کو دیکھنے کے بعد احساس ہوتا ہے ۔کہ جو قومیں ہزاروں سال قبل ترقی کے اس منزل پر پہنچی تھی۔اُنھیں دُنیا کی کوئی طاقت کیسے سرنگوں کرسکتی ہے ۔چین کی عظمت سے تاریخ کی کتابیں بھری پڑی ہیں ۔لیکن ان مناظر کو دیکھنے کے بعد تصوراتی کیفیت یقین میں بدل جاتی ہیں ۔یہ تبدیلی صرف دیکھنے سے آتی ہے ۔اس دیوار کی تعمیر میں کئی سال لگے۔مختلف مراحل سے گزرا۔مگر یہ دیوار آج بھی اپنی جگہ محکم کھڑی ہے ۔جس عزم اور ولولے کے ساتھ اس کی تعمیر کو آخری مراحل تک پہنچایا گیا تھا۔ آج بھی اُس کے خدوخال وہی ہیں ۔یہ دیوار اکثر پہاڑیوں کو ملاتی ہوئی آگے بڑھتی ہے ۔
دیوار
چین تاتاریوں کی یلغار کو روکنے کیلئے تعمیر کیا گیا تھا۔جب چین پر منگولیا اور
دیگر سرحدوں کی جانب سے حملوں کے خطرے محسوس ہوئے ۔تو چین کے بادشاہوں نے چین کی
حفاظت کیلئے قلعہ نما دیوار تعمیر کرادی ۔ تاکہ دُشمنوں کے حملوں سے چین کو محفوظ
بنایا جا سکے ۔ جب کہ چینی حکام دیوار چین کے اوپر جو معلوماتی کتابچہ تقسیم کرتے
ہیں ۔ اُس کے مطابق یہ دیوار امن کے زمانے میں تعمیر کی گئی ہے ۔ دیوار کی تعمیر
میں کئی سال لگے ۔کئی قسطوں میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی ۔صحیح اعداد وشمار کا علم
تو شائد کسی کو نہیں ۔لیکن مبصرین کا خیال ہے ۔کہ اس کی تعمیر میں اگر لاکھوں نہیں
تو ہزاروں آدمیوں کی جان کی قربانی شامل ہے ۔
دیوار
چین کے بارے میں کئی افسانوی باتیں بھی مشہور ہیں ۔کئی خلاء نوردوں نے دعوی کیا ہے
۔کہ یہ زمین پر واحد چیز ہے جو خلاء سے نظر آتی ہے ۔لیکن یہ دعوے کچھ صحیح ثابت
نہیں ہوئے ۔بعض نے یہ دعوی بھی کیا ہے ۔کہ خلاء سے اس کی تصویر لے لی گئی ہے ۔بعد
میں اس نظریے کو بھی زیادہ پذیرائی نہیں ملی ۔چینی خلاء نورود نے زمین پر موجود
کسی ایسی چیز دیکھنے کی تردید کی ہے ۔
یہ سب قیاس آرائیاں ہیں ۔
No comments:
Post a Comment