اس کا سانس پھولا ھوا تھا اور خوشی سے اس کا چہرہ تمتما رھا تھا وہ خوشی سے
اپنی ماں کے ساتھ چمٹ گیا...
بیٹا کیا ھوا. مجھے بھی تو بتاؤ آخر اتنے خوش کیوں ھو!!
امی امی!! سامنے میاں صاحب کی جو کوٹھی ھے..... فرطِ مسرت سے اس سے بولا
نہیں جا رھا تھا..
کیا ھوا کوٹھی کو.... ؟؟
وھاں دو دیگیں چاول کی پک رھی ھیں..ایک نمکین چنے والی. اور دوسری میٹھے
زردے والی....
ارے واہ میرے بچے ! ماں بھی خوش ہو کر اپنے بچے سے بولی
تم بھی کئی دن سے ضد کر رھے تھے.. میں نے زردہ کھانا ھے.. میں نے پلاؤ
کھانا ھے.... اللہ نے تمہاری سن لی...
اس نے خوشی سے گھر میں دوڑیاں لگانی شروع کر دیں... بچے کو خوش دیکھ کر وہ
بھی کِھل اُٹھی.....
اور ایک خالی برتن اپنے بچے کو دیتے ہوئے بولی جا بچے تم بھی لے آؤ چاول وہ
برتن لے کر گھر سے خوشی خوشی بھاگتا ہوا چاول لینے نکل گیا
کچھ دیر بعد وہ بوجھل قدموں سے تھکا ہارا گھر میں داخل ھوا...
😪
کیا ھوا میرے لال کو.... ؟
😪
ماں نے پریشانی کے عالم میں بچے کو دیکھا
😪
امّاں وہ چاول.......
لے آؤ ناں جاکر... اب تو پک گئے ھوں گے..
ماں چاول نہیں ملے...
😪
ختم ھو گئے کیا.. ؟
وہ تو دیگیں پکا کر ریڑھی پر رکھ کر دربار پر لے گئے....
میلہ جو شروع ھو گیا ھے ناں...
.اور اس کی سسکیوں سے شام مزید
سوگوار ھوگئی......
😪
......امّاں اب کچھ کھانے کے لئے
بھی ھے......
میرے چاند!! کل کی روٹی تو پڑی ھے ناں...
آج تو میں نے بھی انتظار میں کچھ نہیں پکایا.....
چٹنی کوٹ دیتی ھوں.... اور قہوہ بھی بنا دیتی ھوں.....میرا پیارا. !!
مل کر کھا لیتے ھیں....
اس نے بہہ نکلنے والے آنسوؤں کو دوپٹے سے پونچھا اور چولھے کی طرف چلدی...
وہ پیچھے سے آ کر ماں سے چمٹ گیا.....

No comments:
Post a Comment