عجب اک سانحہ سا ہو گیا ہے
شبوں کو نیند آتی ہی نہیں ہے
طبیعت چین پاتی ہی نہیں ہے
بہت روئے اب آنسو ہیں گراں یاب
کہاں ڈوبا ہے جا کے دل کا مہتاب
ستارے صبح خنداں کے ستارے
بھلا ا تنی بھی جلدی کیا ہے پیارے
کبھی پوچھا بھی تو نے ۔۔۔کس کو چاہیں
لے پھرتے ہیں ویراں سی نگاہیں
ہماری جاں پہ کیوں ہیں صدمے بھاری
نفس کاسوز ، دل کی بے قراری
خبر بھی ہے ہمارا حال کیا ہے
عجب اک سانحہ سا ہو گیا ہے
حکایت ہے ابھی پچھلے دنوں کی
کوئی لڑکی تھی ننھی کا منی سی
گلے زیبا قبائے ، نو بہارے
سیہ آنچل میں اوشا کے ستارے
بہت صبحوں کی باتیں تھیں انیلی
بہت یادوں کی باتیں تھیا نیلی
کبھی سامان تھے دل کے توڑنے کے
کبھی پیمان تھے پھر سے جوڑنے کے
عجب تھا طنز کرنے کا بہانا
نہ تم انشا جی ہم کو بھول جانا
بہت خوش تھے کے خو ش رہنے کے دن تھے
بہر ساعت غزل کہنے کے دن تھے
زمانے نے نیا رخ یوں دیا
اسے ہم سے ہمیں اس سے چھڑایا
پلٹ کر بھی نہ دیکھا پھر کسی نے
اسی عالم میں گزرے دو مہینے
کگر ہم کیسی رو میں بہ چلے ہیں
نہ کہنے کی ہیں باتیں کہہ چلے ہیں
ستارے صبح روشن کے ستارے
تجھے کیا ہم اگر روتے ہیں پیارے
ہمارے غم ہمارے غم رہیں گے
ہم اپنا حال تجھ سے نہ کہیں گے
گزر بھی جا کہ یاں کھٹکا ہوا ہے
عجب اک سانحہ سا ہو گیا ہے
super i like
ReplyDeleteسب کو سیراب وفا کرنا! خود کو پیاسا رکھنا
مجھ کو لے ڈوبے گا اے دل تیرا دریا ہونا
بہت خوب جناب
ReplyDelete