اپنی
مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ، اُدھر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ، اُدھر کے ہم ہیں
پہلے
ہر چیز تھی اپنی مگر اب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں
اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں
وقت
کے ساتھ ہے مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم کہاں کے ہیں، کدھر کے ہم ہیں
کس کو معلوم کہاں کے ہیں، کدھر کے ہم ہیں
چلتے
رہتے ہیں کہ چلنا ہے مسافر کا نصیب
سوچتے رہتے ہیں کس راہ گزر کے ہم ہیں
سوچتے رہتے ہیں کس راہ گزر کے ہم ہیں
ندا
فاضلی
No comments:
Post a Comment