((انمول محبت))
محبت
کو مجسم دیکھنا ہو تو ایک بہن کی آنکھوں میں دیکھی جا سکتی ہے ۔بھائی کے لہجے سے
سمجھی جا سکتی ہے۔ بھائی بہن کی محبت کی مثال نہیں دی جاسکتی۔ ان کی محبت
ایمان کی طرح ہوتی ہے ۔لیکن ان دونوں کا ایک دوسرے سے محبت کرنے کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔بھائی بہنوں کو
تنگ کرکے اپنی محبت جتاتے ہیں ۔کبھی گڑیا چرا لی ۔چوٹی پکڑ کر کھینچ لی ۔ اپنی
پاکٹ منی سے بازار سے کھانے کی کوئی چیز لا کر دے دی ۔ چھوٹی موٹی فرمائش پوری کر
دی ۔ کہانیوں والی کتاب لادی۔بہنوں کی محبت کا اندازبڑا انوکھا ہوتا ہے ۔وہ
بھائیوں کو والدین کی ڈانٹ سے بچانے کے لیے ڈھال بنتی ہیں ۔بھائیوں کے رازوں کی حفاظت
کرتی ہیں ۔چھوٹی چھوٹی فرمائشیں کرتی ہیں ۔بھائیوں کی بکھری اشیاء کوترتیب سے
رکھتی ہیں ۔بڑی محنت سے محبت سے ان کی پسند کے کھانے پکاتی ہیں ۔بہن بھائی آپس میں
اپنے مسائل کے ساتھ ساتھ کپڑے ، جوتے ، کتابیں اور دیگر چیزیں بانٹ لیتے ہیں اور
انہی چیزوں پر لڑائی بھی کرتے رہتے ہیں۔ روٹھتے رہتے ہیں ۔خود ہی مان جاتے ہیں ۔
بہنوں کو گڑیوں سے محبت ہوتی ہے ۔بھائیوں کی گڑیا تو اس کی بہن ہی ہوتی ہے ۔بھائی اپنی گڑیا کو دل میں بسا کے رکھتے ہیں ۔اسے دکھ آئے تو تڑپ جاتے ہیں ۔پھر وقت کا چکر ان کو بڑا کر دیتا ہے ۔بچپن سے جوانی آتی ہے تو بہنوں سے محبت غیرت بن جاتی ہے ۔اس کا تحفظ ذمہ داری بن جاتی ہے ۔بھائی نوکری کے چکر میں لگ جاتے ہیں ۔بہنوں کی شادی ہو جاتی ہے ۔دونوں کے درمیان ملاقات کم ہو جاتی ہے ۔دونوں کو نئے ساتھی مل جاتے ہیں ۔بچے ہوئے تو ان میں مگن ہو گئے ۔
لیکن اکثر ایک دوسرے کی محبت کسک بن کر دل میں اٹھتی ہے ۔آنکھیں بھگو جاتی ہے ۔بے شک وقت بدل جاتا ہے ۔لیکن محبت تو نہیں بدلتی ۔بھائی بہن کی محبت تو امر ہوتی ہے ۔کبھی نہیں بدلتی ۔بھائیوں کو بہنوں کی یاد ۔اور بہنوں کو بھائیوں کی یاد تڑپاتی ہے رولاتی ہے ۔
بچپن کے دن یاد آتے ہیں ۔جب بھائی سے اپنی بہن کا رونا نہ دیکھا جاتا تھا ۔وہ بیمار ہوتی تو بھائی کا سکون برباد ہوجاتا ۔بھائی اداس ہوتا تو بار بار بہن پوچھتی ہے ۔بھائی کیا ہوا اداس کیوں ہو ۔بچپن کے دن کتنے حسین ہوتے ہیں، ان کی یادیں کبھی آنکھوں میں آنسو لاتی ہیں تو کبھی چہرے پر مسکراہٹ ۔بہنیں تو بھائیوں کے لیے دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو تی ہیں ۔
میری اچھی ۔۔۔ میری دلاری ۔۔۔میری پیاری بہن
کیا بتاؤں کہ تم میرے لئے کیا ہو
تم دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو
جس کو پڑھنے سے غم جاتے ہیں اور دل بہلتے ہیں
تسلی کی زنبیل کھلتی ہے امیدوں کے چراخ جلتے ہیں
یوں جیسے تم میں نوروآگہی کے جھرنے بہتے ہیں
تمہاری بہت یاد آتی ہے ۔۔۔ دیر تلک ستاتی ہے
تم اکیلی ہو ۔۔۔ خوش ہو کہ اداس ، سوچ رلاتی ہے
اگر ہم اپنی بہنوں ،بیٹیوں کی تربیت اسلام کے اصولوں کے مطابق کریں ۔ان کی یہ بہترین تربیت ہو گی تو وہ آگے اپنی اولاد کی بھی بہترین تربیت کرے گی ۔اگر اسے اسلام کے احکامات کی تعلیم دی جائے تو ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آئے گا ۔اسلا م نے عورت کے بہن ، پھوپھی اورخالہ ہونے کی صورت میں بھی انکے حقوق کا بڑا خیال رکھا ہے ۔ چنانجہ ابوداؤد و ترمذی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ’’اگر کسی کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہیں اور وہ انکے ساتھ حسن سلوک
بہنوں کو گڑیوں سے محبت ہوتی ہے ۔بھائیوں کی گڑیا تو اس کی بہن ہی ہوتی ہے ۔بھائی اپنی گڑیا کو دل میں بسا کے رکھتے ہیں ۔اسے دکھ آئے تو تڑپ جاتے ہیں ۔پھر وقت کا چکر ان کو بڑا کر دیتا ہے ۔بچپن سے جوانی آتی ہے تو بہنوں سے محبت غیرت بن جاتی ہے ۔اس کا تحفظ ذمہ داری بن جاتی ہے ۔بھائی نوکری کے چکر میں لگ جاتے ہیں ۔بہنوں کی شادی ہو جاتی ہے ۔دونوں کے درمیان ملاقات کم ہو جاتی ہے ۔دونوں کو نئے ساتھی مل جاتے ہیں ۔بچے ہوئے تو ان میں مگن ہو گئے ۔
لیکن اکثر ایک دوسرے کی محبت کسک بن کر دل میں اٹھتی ہے ۔آنکھیں بھگو جاتی ہے ۔بے شک وقت بدل جاتا ہے ۔لیکن محبت تو نہیں بدلتی ۔بھائی بہن کی محبت تو امر ہوتی ہے ۔کبھی نہیں بدلتی ۔بھائیوں کو بہنوں کی یاد ۔اور بہنوں کو بھائیوں کی یاد تڑپاتی ہے رولاتی ہے ۔
بچپن کے دن یاد آتے ہیں ۔جب بھائی سے اپنی بہن کا رونا نہ دیکھا جاتا تھا ۔وہ بیمار ہوتی تو بھائی کا سکون برباد ہوجاتا ۔بھائی اداس ہوتا تو بار بار بہن پوچھتی ہے ۔بھائی کیا ہوا اداس کیوں ہو ۔بچپن کے دن کتنے حسین ہوتے ہیں، ان کی یادیں کبھی آنکھوں میں آنسو لاتی ہیں تو کبھی چہرے پر مسکراہٹ ۔بہنیں تو بھائیوں کے لیے دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو تی ہیں ۔
میری اچھی ۔۔۔ میری دلاری ۔۔۔میری پیاری بہن
کیا بتاؤں کہ تم میرے لئے کیا ہو
تم دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو
جس کو پڑھنے سے غم جاتے ہیں اور دل بہلتے ہیں
تسلی کی زنبیل کھلتی ہے امیدوں کے چراخ جلتے ہیں
یوں جیسے تم میں نوروآگہی کے جھرنے بہتے ہیں
تمہاری بہت یاد آتی ہے ۔۔۔ دیر تلک ستاتی ہے
تم اکیلی ہو ۔۔۔ خوش ہو کہ اداس ، سوچ رلاتی ہے
اگر ہم اپنی بہنوں ،بیٹیوں کی تربیت اسلام کے اصولوں کے مطابق کریں ۔ان کی یہ بہترین تربیت ہو گی تو وہ آگے اپنی اولاد کی بھی بہترین تربیت کرے گی ۔اگر اسے اسلام کے احکامات کی تعلیم دی جائے تو ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آئے گا ۔اسلا م نے عورت کے بہن ، پھوپھی اورخالہ ہونے کی صورت میں بھی انکے حقوق کا بڑا خیال رکھا ہے ۔ چنانجہ ابوداؤد و ترمذی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ’’اگر کسی کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہیں اور وہ انکے ساتھ حسن سلوک
سے پیش آتا رہا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔( ابوداؤد ، ترمذی )
Love to see you in the flesh can be seen in her eyes can be understood .Brother tone. I can not be with her sister's love. No food from his pocket money markets to make them. Small request fulfilled. Andazbra is the unique story of love lady.bhnun brothers. They are made to protect the shield to protect secrets .The brothers have a parent scolding from kutrtyb scattered objects are small demands brothers large hard to cook food of their choice .Sister love between brothers, they share their problems with clothing, shoes, books and other things and do not fight these things. They are angry at yourself believe.
companion to their child if they were involved.
.and remember the brothers and sisters torments her cry.
Hussein are, their memories are sometimes brings tears to the eyes may be a good book of prayers for the brothers never .bhnyn smile on his face.
Good ... My dearest ... my dear sister
What should you have done for me
You're a good book of prayers
The grief and heart to read multiplicity
Open basket satisfaction are crak similar hopes
The flow of waterfalls like nuruaghy
I miss ... While Tilak heat
you are alone ... To be sad, I cry
.Therefore work will have a greater idea of their rights in the case of the woman's sister, aunt to aurkalh. Cnanjh has said Dawud and Tirmidhi, the Prophet PBUH, if one of the three daughters or three sisters and they're going to get along with them kindly, they will enter Paradise
No comments:
Post a Comment