مظہر الاسلام (انگریزی: Mazhar ul Islam)،
(پیدائش: 4 اگست، 1949ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے مشہور افسانہ نگار
اور ناول نویس ہیں۔ وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل اور نیشنل بک فاؤنڈیشن
کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات بھی سر انجام دے چکے ہیں۔
حالات زندگی
مظہر الاسلام 4 اگست،
1949ء پیرو، ضلع خانیوال، پاکستان میں پیدا ہوئے جہاں اس وقت ان کے والد محکمہ
جنگلات میں تعینات تھے۔مظہر الاسلام نے بچپن اپنے آبائی شہر وزیر آباد میں گزارا
اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک پاس کیا۔ کچھ عرصہ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ میں زیر
تعلیم رہے مگر پھر والد کی وفات کے بعد 1967ء میں مستقل طور پر اسلام آباد میں
رہائش اختیار کر لی جہاں سے انہوں نے اردو ادب میں ایم اے کیا۔ کچھ عرصہ ٹی وی،
وزارت تعلیم اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہنے کے بعد لوک ورثہ کے قومی ادارے میں
ملازمت اختیار کر لی۔ اس کے علاوہ اکادمی ادبیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل اور نیشنل
بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات بھی سر انجام دے چکے ہیں۔
مظہر الاسلام ایک بے چین،
پُر درد، دلچسپ اور حیران کن کہانی کار ہے۔ مظہر الاسلام کی کہانیوں کا موضوع
محبت، انتظار، موت اور جدائی ہے۔ وہ محبت کی تلاش میں بھٹکنے والوں، بچھڑے ہوئے
لوگوں، آزادی ڈھونڈنے والوں اور روٹھے ہوئے کرداروں کی کہانیاں لکھتا ہے۔ انہوں نے
خاکروبوں، چٹھی رسانوں، کلرکوں، مدرسوں، مزدوروں، کسانوں اور خانہ بدوشوں جیسے بے
لوث کرداروں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اپنے عہد کے سماجی، سیاسی اور نفسیاتی پس
منظر میں ناقابل برداشت سچائی کے ساتھ پیش کیا ہے۔ مظہر الاسلام کی کہانیاں انگریزی،
جرمن، چینی، فارسی، ہندی، گرمکھی اور سندھی زبان میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔ ان کی چند
مشہور کتابوں میں محبت: مردہ پھولوں کی سمفنی، باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی، میں
آپ اور وہ، خط میں پوسٹ کی ہوئی دوپہر، گھوڑوں کے شہر میں اکیلا آدمی، گڑیا کی
آنکھ سے شہر کو دیکھو، اے خدا شامل ہیں۔
تصانیف
باتوں کی بارش میں بھیگتی
لڑکی (افسانے)
گھوڑوں کے شہر میں اکیلا
آدمی (افسانے)
میں آپ اور وہ
خط میں پوسٹ کی ہوئی
دوپہر (افسانے)
بولیاں (ترجمہ)
فوک لور کی پہلی کتاب
(لوک ادب)
لوک پنجاب (لوک ادب)
دعا : دکھ اور محبت کے
موسموں کا پھول
گڑیا کی آنکھ سے شہر کو
دیکھو (کہانیاں)
حکومت پاکستان نے ان کی
خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا ہے۔ اسے
کے علاوہ انہیں لوک ورثہ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
No comments:
Post a Comment