سورۃ
الذاریات
مکی سورت ہے۔
ساٹھ آیتوں اور تین رکوع پر مشتمل ہے۔ دوسری مکی سورتوں کی طرح عقیدہ کے موضوع پر
ذہن سازی کا عمل اس سورت میں بھی جاری ہے۔ غبار اڑانے والی ہوائوں، بارش برسانے
والے بادلوں، پانی پر تیرنے والی بادبانی کشتیوں اور دنیا کا نظام چلانے والے
فرشتوں کی قسمیں کھا کر بتایا ہے کہ مرنے کے بعد کی زندگی برحق ہے۔ پھر منکرین
قرآن و آخرت کی ہٹ دھرمی اور عناد اور ان کا بدترین انجام اور ایمان والوں کی
صفات فاضلہ اور ان کا انجام خیر ذکر فرمایا ہے۔ پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا
مہمان بننے والے فرشتوں کا تذکرہ اور بڑھاپے میں انہیں اولاد کی خوشخبری سنائی اور
بتایا ہے کہ قادر مطلق کے لئے اولاد عطاء فرمانے کے لئے جوانی اور بڑھاپے کے عوامل
اثر انداز نہیں ہوتے، وہ اپنی قدرت کاملہ سے میاں بیوی کے بڑھاپے اور بانجھ پن کے
باوجود اولاد دینے پر مکمل قدرت رکھتا ہے۔
قَالَ فَمَا
خَطْبُكُمْ
قوم لوط کی
ہلاکت کے واقعہ سے اس پارہ کی ابتداء ہورہی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ (حضرت لوط
علیہ السلام کا) صرف ایک گھرانہ اسلام کی بدولت عذاب سے نجات پاسکا۔ اس کے علاوہ
پوری قوم اپنی بے راہ روی کی بناء پر پتھروں کی بارش سے تباہ کردی گئی۔ قصۂ موسیٰ
و فرعون میں بھی یہی ہوا کہ انہوں نے رسول کا انکار کیا۔ ہم نے اسے سمندر میں ڈال
کر غرق کرکے نشان عبرت بنادیا۔ قوم ثمود اور اس سے پہلے قوم نوح کے ساتھ بھی ایسا
ہی ہوا کہ ان کی سرکشی اور فسق و فجور نے ان کی تباہی کی راہ ہموار کی اور آنے
والوں کے لئے نشانِ عبرت بن کر رہ گئے۔ اتنے بڑے آسمان کی چھت بنانے والا اور
زمین کا اتنا خوبصورت فرش لگانے والا کتنا بہترین کاریگر اور کتنا وسعتوں والا
مالک ہے۔ اس نے ہر چیز کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا (نر اور مادہ، مثبت و منفی کی
شکل میں) اسی اللہ کی طرف متوجہ ہونا چاہئے اور اس کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہیں
بنانا چاہئے۔ باقی رہا نبی کی کردار کشی کرنے کے لئے اسے دیوانہ و جادوگر کے نام
سے بدنام کرنے کی کوشش، یہ کوئی نئی بات نہیںہے۔ پہلے انبیاء علیہم السلام کو بھی
اسی قسم کے ناموں سے یاد کیا گیا ہے، آپ ان باتوں کی طرف دھیان نہ دیں اور ایمان
والوں کو یاد دہانی کراتے رہیں اور جنات و انسانوں کو ان کے مقصد تخلیق کی طرف
متوجہ کریں۔ کافروں کے لئے قیامت کے دن ہلاکت کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا۔
No comments:
Post a Comment