عقیدت
میں وارفتگی سے اس
کو سنا رہا تھا
وہ ساری باتیں وہ
سارے قصے
جو اس سے ملنے سے پیشتر
میری زندگی کی حکایتیں
تھیں
میں کہہ رہا تھا کہ
اور بھی لوگ تھے
جنھیں میری آرزو تھی
میری طلب تھی
کہ جن سے میری
محبتوں کا رہا تعلق
کہ جن کی مجھہ پر
عنایتیں تھیں
میں کہہ رہا تھا کہ
ان میں کچھہ کو
تو میں نے جاں سے
عزیز جانا
مگر انہیں میں سے
بعض کو میری بے دلی سے شکایتیں تھیں
میں ایک اک بات ، ایک
اک جرم کی کہانی
دھڑکتے دل کانپتے
بدن سے سنا رہا تھا
مگر وہ
پتھر بنی مجھے اس
طرح سے سنتی رہی کہ جیسے میرے لبوں پر
"کسی مقدس ترین
صحیفے کی آیتیں تھیں "
احمد فراز
No comments:
Post a Comment