کیا فرماتے ہیں
مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک
خاتون کہتی ہے کہ میں خاوند کے ساتھ گیارہ
ماہ تک آباد رہی ہوں اور میرے ابتدائی دو تین ماہ خوشی کے ساتھ گزرے ہیں ،اب وہ لڑکی انکار کر رہی ہے اور اس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا ہے کہ
شادی کے گیارہ ماہ ہوگئے ہیں ،اسی دوران حقوق زوجیت ادا نہیں کئے ۔
( حقوق زوجیت سے شوہر کا بیوی کے پاس نہ جانا مراد ہے ) پوچھنا
یہ ہے کہ مذکورہ مسئلہ میں شریعت کا کیا حکم ۔
﷽
الجواب
حامدا و مصلیا
بشرط صحت
سوال : صورت مسؤلہ میں واقعۃً شوہر حقوق زوجیت ادا نہیں کرتا ہے ، اور یہ
حقوق زوجیت ادا نہ کرنا الفت نہ ہونے کی وجہ سے ہے تو شوہر کو چاہے کہ اسے طلاق دیدے یا خلع کی
صورت اختیار کرے اور اگر شوہر اس
پر امادہ نہیں تو عورت بزریعہ عدالت فسخ نکاح کا
حق رکھتی ہے ۔
تاہم
اگر عورت اپنے بیان میں جھوٹی ہے ، اور قرآن پر
ہاتھ رکھنا ناحق تھا تو اس صورت میں عورت پر لازم ہے کہ وہ توبہ استغفار
کرے اور قسم کا کفارہ ادا کرے ۔
( قسم کا
کفارہ یہ ہے کہ اولاً یہ عورت دس مسکینوں کو دوپہر او رات کا کھانا
کھلائے ، یا کپڑے بنا کر دے ،اور اگر دس
مسکینوں کو کھانا کھلانے یا کپڑے بنانے کی
طاقت نہیں رکھتی ہے تو تین روزے
رکھے ۔
سورت
المائده الآية : [5/89]
{وَلَكِنْ
يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ
مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ
تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ
كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ}
وفی الدر
المختار مع حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/713)
(قوله وقال العيني إلخ) عبارته: وعندي لو حلف
بالمصحف أو وضع يده عليه وقال: وحق هذا فهو يمين۔
احكام
القرآن لابن العربي : (1/75)
No comments:
Post a Comment