ز۔ کی
کہاوتیں
(۸ ) زمین کا گز ہے :
یعنی سیر سپاٹے کا
شوقین ہے، کسی وقت نچلا نہیں بیٹھتا۔ یہاں گز استعارہ ہے موصوف کی اس
عادت کا۔گویا زمین ناپتا پھرتا ہے۔
(۹) زمیں جنبد، نہ جنبد گلؔ محمد
:
یعنی چاہے زمین پر
کیسے ہی انقلاب کیوں نہ آئیں گلؔ محمد اپنی جگہ سے ہلنے والا نہیں ہے۔
کوئی شخص اتنا ضدّی ہو کہ اپنی بات پر اَڑ جائے تو کوئی دلیل بھی اس پر کارگر نہ
ہو تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
( ۱۰) زمین آسمان کا فرق ہے :
بہت بڑا فرق ہے۔ اتفاق
و اشتراک کی کوئی صورت نہیں ہے۔
(۱۱) زن، زر، زمین سب جھگڑے کی جڑ ہیں
:
دنیا کے بیشتر جھگڑے
عورت (زن)، دولت (زر) یا پھر ملکیت و جائداد (زمین) کی وجہ سے
ہوتے ہیں ۔ یہ کہاوت اسی حقیقت کا اعتراف و اظہار ہے۔
( ۱۲ ) زیادہ مٹھائی میں کیڑے پڑ
جاتے ہیں :
کیڑے پڑنا یعنی برائی
کی صورت پیدا ہونا۔ دو اشخاص کے درمیان بہت زیادہ میل ملاپ ہو تو ایک دن دل برائی
اور اختلاف کی صورت نکل ہی آتی ہے۔اسی معنی میں ایک اور کہاوت مشہور ہے کہ
’’ قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا‘‘۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment