ش۔ کی
کہاوتیں
( ۱) شام کے مرے کو کہاں تک
روئیے :
شام کے وقت اگر کسی کی
وفات ہو جائے تو کوئی اس کو رات بھر بیٹھا نہیں روتا ہے یعنی رنج بھی کوئی
ہر وقت نہیں کر سکتا۔کچھ دیر کے رونے کے بعد صبر آ ہی جاتا ہے۔
( ۲ ) شترِ بے
مہار :
مہار یعنی وہ ڈوری جو اُونٹ کی ناک میں اُسے قابو میں
رکھنے کے لئے ڈالی جاتی ہے۔ شتر بے مہار ایسا شخص ہو گا جو قابو سے باہر ہو
اور جس کو راہ راست پر لانا دُشوار ہو۔
( ۳) شملہ بقدر علم
:
پگڑی یا صافے کا جو حصہ
گردن کے پیچھے لٹکا رہتا ہے شملہ کہلاتا ہے۔ نادان لوگ اس کی لمبائی سے صاحب صافہ
کے علم کا اندازہ لگاتے ہیں ۔ یہ کہاوت طنزیہ کہی جاتی ہے۔
( ۴) شود ہم پیشہ با ہم پیشہ
دُشمن :
یعنی آدمی اپنے ہم پیشہ لوگوں کا دُشمن ہوتا ہے۔
کہاوت اسی حقیقت کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔
( ۵) شہر میں اونٹ
بدنام :
یعنی جو شخص جانا پہچانا اور بڑا ہوتا ہے اس پر ہی سب کی نظر پڑتی ہے اور
الزام بھی اسی پر آتا ہے۔
( ۶) شیطان کے کان بہرے
:
یہ عورتوں کی کہاوت ہے۔ جب وہ کوئی راز کی بات کسی سے
کہتی ہیں تو پہلے’’ شیطان کے کان بہرے‘‘ کہہ دیتی ہیں۔ گویا یہ ایک قسم کا
ٹوٹکا یا دعائیہ کلمہ ہے کہ یہ بات کوئی غلط شخص نہ سن لے۔
( ۷) شیروں کا منھ کس
نے دھویا ہے :
بچوں کا دل بڑھانے کے لئے ان سے یہ فقرہ کہا جاتا ہے
کہ تم تو ایسے اچھے اور ہمت والے ہو پھر یہ بے ہمتی کیسی۔
No comments:
Post a Comment