دودھ
میں شامل ہماری ماں کی عیّاری نہیں
اس لئے فطرت میں اپنی ناز برداری نہیں
اس لئے فطرت میں اپنی ناز برداری نہیں
سچ
تو یہ ھے کہ تمہاری نیتّوں میں کھوٹ ھے
حق طلب کرنا ہمارا حق ھے غدّاری نہیں
حق طلب کرنا ہمارا حق ھے غدّاری نہیں
بے
ضمیری کے عوض جو بھی ملے ٹھوکر میں ھے
میں نہیں بکتا , ضمیر اپنا ھے سرکاری نہیں
میں نہیں بکتا , ضمیر اپنا ھے سرکاری نہیں
ھے
چھری تیرے بغل میں اور منہ پہ رام رام
ھم سمجھتے ہیں ترا معیار معیاری نہیں
ھم سمجھتے ہیں ترا معیار معیاری نہیں
جھوٹ
لکھ سکتا نہیں مضطر قصیدے کیا لکھے
میں عوامی درد کا شاعر ہوں درباری نہیں
میں عوامی درد کا شاعر ہوں درباری نہیں
No comments:
Post a Comment