سید
آنسؔ معین بلے کے متفرق اشعار
نہ
تھی زمین میں وسعت مری نظر جیسی
بدن تھکا بھی نہیں اور
سفر تمام ہوا
.....
لہو لہو مری آنکھیں،
اداس اداس فضا
نجانے کون سا موسم اترنے
والا ہے!!
.......
حیرت سے جو یوں مری طرف
دیکھ رہے ہو
لگتا ہے کبھی تم نے
سمندر نہیں دیکھا۔..!
......
عجب انداز سے یہ گھر گرا
ہے
میرا ملبہ مرے اوپر گرا
ہے
......
جیون کو دکھ ، دکھ کو آگ
اور آگ کو پانی کہتے
بچے لیکن سوئے ہوئے تھے
کس سے کہانی کہتے
......
بدن کی اندھی گلی تو
جائے امان ٹھہری
میں اپنے اندر کی روشنی سے
ڈرا ہوا ہوں
......
ممکن ہے کہ صدیوں بھی
نظر آئے نہ سورج
اس بار اندھیرا مرے اندر
سے اٹھا ہے
.....
حیرت سے جو یوں میری طرف
دیکھ رہے ہو
لگتا ہے کبھی تم نے
سمندر نہیں دیکھا
No comments:
Post a Comment