صبااکبر آبادی
جوانی
زندگانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
جوانی
زندگانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
یہ اک ایسی کہانی
ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ہمارے
اور تمھارے واسطے میں اک نیا پن تھا
مگر دنیا پرانی
ہے، نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
عیاں
کر دی ہر اک پر ہم نے اپنی داستان دل
یہ کس کس سے
چھپانی ہے، نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
جہاں
دو دل ملے ،دنیا نے کانٹے بو دئے اکثر
یہی اپنی کہانی
ہے، نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
محبت
ہم نے تم نے ایک وقتی چیز سمجھی تھی
محبت جاودانی ہے،
نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
گزاری
ہے جوانی روٹھنے میں اور منانے میں
گھڑی بھر کی جوانی
ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
متاعِ
حسن و الفت پر یقین کتنا تھا دونوں کو
یہاں ہر چیز فانی
ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ادائے
کم نگاہی نے کیا رسوا محبت کو
یہ کس کی مہربانی
ہے، نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
No comments:
Post a Comment