ع۔ کی
کہاوتیں
( ۱) عشق است و ہزار
بدگمانی :
عشق کی جانب سے دُنیا ہمیشہ بد گمان رہتی ہے۔ ایک عشق ہزار بدگمانیاں
پیدا کر سکتا ہے۔
( ۲) عشق اور مشک چھپائے نہیں
چھپتے :
عشق کی علامات اور مشک کی
خوشبو کسی طرح چھپائے نہیں جا سکتے اور دُنیا پر ظاہر ہو کر رہتے ہیں۔
(۳) عقل مند ایک ہی سوراخ سے
دو بار نہیں ڈسا جاتا :
اگر کسی سوراخ میں ہاتھ ڈالا جائے اور کوئی کیڑا کاٹ
لے تو عقل کا تقاضا ہے کہ پھر اُس سوراخ میں ہاتھ نہ ڈالا جائے۔ اسی
طرح اگر کسی کام یا شخص سے ایک بار نقصان اٹھانا پڑے توایسے کام اور ایسے شخص سے
پرہیز دانش مندی کی نشانی ہے۔
(۴) عقل مند کو اشارہ کافی
ہوتا ہے :
کم عقل کوکسی طرح بھی بات سمجھائیے اس کی سمجھ میں
نہیں آتی اور عقل مند ذراسے اشارے میں بات سمجھ جاتا ہے۔یہ کہاوت یہی
کہہ رہی ہے۔
(۵) عقل کے ناخن
لو :
عقل کی بات کرو اَور نادانی چھوڑ و۔
( ۶ ) عقل بڑی کہ بھینس
:
نادان آدمی کی تنبیہ کی
خاطر یہ کہاوت کہی جاتی ہے گویا بغیر سوچے سمجھے کام کرنے پر فکر و عقل کو
ترجیح دینے کی اہمیت اس فقرہ سے شرم دلا کر ظاہر کی گئی ہے۔
(۷) عقل ماری گئی ہے
:
یعنی بے عقل ہو گیا ہے، بدحواسی میں عقل کا استعمال ہی بھول گیا ہے۔
اسے’’ مت ماری گئی ہے‘‘ بھی کہتے ہیں۔
(۴) عقل مند کو اشارہ کافی ہوتا ہے :
ReplyDelete(۴) عقل مند کو اشارہ کافی ہوتا ہے :
ReplyDelete