ک۔ کی
کہاوتیں
(۵۵) کمبل نہیں چھوڑتا :
یعنی کسی طرح چھٹکارہ نہیں
مل رہا ہے،جان نہیں چھوٹ رہی ہے۔ اس کے پس منظر میں ایک کہانی
ہے۔ ایک شخص دریا کے کنارے کھڑا تھا کہ اس کے سامنے سے ایک کالا کمبل بہتا ہوا
گزرا۔مفت کا کمبل حاصل کرنے کی لالچ میں وہ دریا میں کود پڑا اور چاہا
کہ کمبل کو کھینچ لائے۔ وہ دراصل ایک کالا ریچھ تھا جو دور سے کمبل کی طرح دکھائی
دے رہا تھا۔ ریچھ نے اُس شخص کو دبوچ لیا تو اُس نے شور مچانا شروع کیا۔کنارے سے
لوگوں نے پکار کر کہا کہ ’’تو کمبل کو کیوں نہیں چھوڑ دیتا
ہے؟‘‘ جواباً اس نے چلا کر کہا کہ ’’بھائی میں تو کمبل کو چھوڑ دوں
لیکن کمبل مجھ کو نہیں چھوڑ رہا ہے۔‘‘
( ۵۶) کنویں پر گئے اور پیاسے واپس آئے :
یعنی کام کی جگہ تو گئے
لیکن کام نہ بنا اور خالی ہاتھ واپس پلٹ آئے۔
( ۵۷) کنویں کے پاس پیاساہی جاتا ہے :
یعنی ضرورت مند ہی
دوسروں کے پاس حاجت روی کے لئے جاتا ہے۔ دوسرے اس کے پاس اس کی حاجت پوری
کرنے کے لئے نہیں آ تے۔
( ۵۸ ) کنّی دبتی ہے :
کمزور پڑتے ہیں، دوسروں سے دَبتے ہیں۔کنّی دبنا پتنگ بازی کی اصطلاح
ہے۔
( ۵۹) کنّی کاٹ کر نکل گئے :
نگاہ بچا کر بالا ہی بالا نکل گئے، سامنے نہیں آئے۔ عام طور پر ایسے
آدمی کے بارے میں کہتے ہیں جو اپنی ذمہ داری سے جی چرا کر خاموشی سے
اِدھر اُدھر ہو جائے۔ کنّی کاٹنا بھی پتنگ بازی کی اصطلاح ہے۔
No comments:
Post a Comment