د ۔ کی
کہاوتیں
( ۲۶) دن کو دن، رات کو رات
نہیں جانا :
یعنی کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی یہاں تک کہ دن
کا چین اور رات کی نیند بھی چھوڑ دی۔
(۲۷) دُنیا اُمید پر قائم
ہے :
کہاوت کا مطلب اور محل استعمال ظاہر ہیں۔
(۲۸ ) دن میں تارے نظر آ
گئے :
یعنی انتہائی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ سر پر چوٹ لگ جائے تو چند
لمحوں کے لئے ایسا ہی لگتا ہے۔
(۲۹) دودھ کے دانت نہیں
ٹوٹے
:
بچوں کے دودھ کے دانت پیدائش کے کئی سال بعد ٹوٹتے
ہیں۔ یہاں یہ نا تجربہ کاری اور کم علمی کااستعارہ ہیں یعنی ابھی نا تجربہ
کاری کا عالم ہے۔
(۳۰) دولت مند کے سب ہی
سالے :
دُنیا دولت کی دیوانی ہے۔ سالے بہنوئی کا رشتہ قریبی اور جذباتی ہوتا ہے۔
کہاوت کا مطلب ہے کہ دولت مند کی قربت کا ہر شخص خواہاں ہوتا ہے کیونکہ اس
سے فائدہ کی امید ہوتی ہے۔
( ۳۱) دودھوں
نہاؤ،پوتوں پھلو :
پوتوں پھلو یعنی
بیٹوں سے، پھلو یعنی بھرے رہو۔ یہ دُعائیہ جملہ ہے جو بڑی بوڑھیاں
چھوٹوں کے لئے کہتی ہیں۔ یعنی تمھارا اقبال اتنا بلند ہو کہ پانی کے بجائے
دودھ سے نہایا کرو اور بیٹوں سے تمھارا گھر آباد رہے۔
( ۳۲) دو دِل راضی تو کیا کرے
گا قاضی :
یعنی اگر دو اشخاص کسی بات
پر رضامند ہو جائیں تو کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا جیسے دو دِل اگر
شادی پر راضی ہو جائیں تو بیچارہ قاضی کیا کر سکتا ہے سوائے اس کے کہ نکاح
پڑھا دے۔
No comments:
Post a Comment