د ۔ کی
کہاوتیں
( ۱۹ ) دستر خوان کی مکھی
:
دستر خوان پر مکھی بن
بلائے مہمان کی طرح آ بیٹھتی ہے۔ایسا شخص جو عادتاً عین کھانے کے وقت ٹپک پڑے اور
دسترخوان کا شریک بن بیٹھے ’’دستر خوان کی مکھی‘‘ کہلاتا ہے۔
( ۲۰) دل کو دل سے راہ
ہوتی ہے :
یعنی اگر دو دِلوں میں محبت ہو تو وہ ایک دوسرے
کی بات خوب سمجھتے ہیں اور زیادہ تشریح و توضیح کی ضرورت نہیں
ہوتی۔
(۲۱ ) دمڑی کی مُنڈیا، ٹکاسر
منڈائی :
پرانے زمانے میں دمڑی اہل نہایت کم قیمت سکّہ ہوتا تھا۔ ٹکا
یعنی ایک روپیہ۔مُنڈیا یعنی سر۔مطلب یہ ہے کہ سر تو ذرا سا ہے اور اس کی حجامت کی
قیمت بہت دی جا رہی ہے۔ کسی چیز پر اس کی قیمت سے زیادہ صرف کیا جائے تو یہ کہاوت
بولی جاتی ہے۔
( ۲۲ ) دمڑی کی ہانڈی گئی، کتّے
کی ذات تو پہچانی گئی :
دمڑی کی ہانڈی یعنی تھوڑا سا نقصان۔ مطلب یہ ہے کہ کچھ
نقصان تو ضرور ہوا لیکن اسی بہانے اچھے برے انسان کی پہچان ہو گئی۔
(۲۳ ) دمڑی کی گڑیا، ٹکا
ڈولی کا :
ٹکا یعنی ایک روپیہ۔
دمڑی،پیسہ سے بھی بہت چھوٹا ایک سکہ ہوتا تھا۔ پرانے زمانے میں
رئیس زادیاں تفریح کے لئے آپس میں گڑیوں کی شادیاں
دھوم دھام سے کیا کرتی تھیں۔ گڑیا دلہن بھی دستور زمانہ کے مطابق چار
کہاروں والی ڈولی میں رخصت کی جاتی تھی۔ مطلب یہ ہے کہ ستم ظریفی
دیکھئے کہ گڑیا تو دمڑی بھر کی قیمت کی ہے لیکن اس کے لئے مہنگی ڈولی کا اہتمام
کیا گیا ہے۔اگر اصل بات چھوٹی سی ہو لیکن اس کے فروعات بہت قیمتی ہوں تو یہ
کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۲۴) دماغ ساتویں آسمان
پر ہے :
یعنی مغرور اور بد دماغ
ہے، دوسروں کو خاطر ہی میں نہیں لاتا۔
( ۲۵ ) دن دونی رات چوگنی ترقی
ہو :
دُعائیہ جملہ ہے جو بزرگ عموماً چھوٹوں کے لئے کہتے ہیں۔ محل استعمال
ظاہر ہے۔
No comments:
Post a Comment